لاہور (اے ایف پی) پاکستانی پولیس کے لیےاس مہینے ایک کالج کیمپس میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی رپورٹ جو وائرل ہوئی، "جعلی خبر" ہے اور بدامنی پھیلانے کا سبب بن رہی ہے۔پولیس کے مطابق خبرناقابل تصدیق، آن لائن افواہ اور من گھڑت ہے۔ احتجاج کرنے والے طلباء کے لیے، سوشل میڈیا پوسٹس جنسی تشدد کے معاملے پر عوامی جواب دہی کا ایک نایاب موقع فراہم کر رہی ہیں۔کیمپس کی دیواروں پر انصاف کےمطالبات لکھے گئے جنہیں جلد مٹادیاگیا، 380 افراد گرفتار، تعلیمی ادارے دو دن بندرہے۔ 21 سالہ خدیجہ شبیر نے کاکہنا ہےکہ "جو لڑکیاں کیمپس جاتی ہیں، وہ یقیناً خود کو خطرے میں محسوس کرتی ہیں،" سینئر افسر سیدہ شہربانو نقوی اس کیس کی تفتیش کر رہی ہیں، جس کے بارے میں پولیس کا اصرار ہے کہ یہ ناقابل تصدیق آن لائن افواہوں سے من گھڑت ہے۔ لاہور میں پیر کااحتجاج حکام نے جلد ہی ختم کرا دیا۔یہ سب اس مہینے کے شروع میں اس وقت شروع ہوا جب سوشل میڈیا پوسٹس میں الزام لگایا گیا کہ پنجاب کالج لاہور کے کیمپس کے تہہ خانے میں ایک عملے کے رکن نے ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کی ہے۔