کراچی ( اسٹاف رپورٹر) ٹیکسٹائل اور فیشن اندسٹری کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل اپیرل فیڈریشن (IAF) کے صدر کیم التان( CEM Altan)نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل کا ایک بڑا ایکسپورٹربنگلہ دیش سیاسی بے یقینی اور حکمرانی کے چیلنجوں کی وجہ سے اپنی برآمدات کو کھو رہا ہے، پاکستان اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتا ہے ،اگر پاکستان کے ایکسپورٹرز اچھی مارکیٹنگ کر یں تو بھاری مالیت کے برآمدی آرڈر حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے 42ممالک کی نمائندگی کرنے والے صدر آئی اے ایف نے کہا کہ پاکستان کو کم لاگت کے ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرنے کے بجائے ملبوسات، فیشن، کھیلوں اور طبی لباس سمیت ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر توجہ دینی چاہیے۔،پاکستان کے گارمنٹس اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو ابھرتی ہوئی اور اعلیٰ مارکیٹوں بشمول روس، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں داخل ہو کر برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہوگا ۔ یہ بات انھوںنے جمعہ کو ایک مقامی ہوٹل میں میڈیا بریفنگ میں کہی۔ عالمی فیشن برانڈز کم لاگت والے پیداواری ممالک کی تلاش کر رہے ہیں جو ESG کی تعمیل اور مزدوروں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہیں پاکستانی برانڈز مختلف ممالک سےبراہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی )کو راغب کر سکتے ہیں۔پیداواری منصوبہ بندی اور انوینٹری مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکسٹائل یونٹس کو ERP سسٹمز، شفافیت کے لیے بلاک چین، اور IoT جیسے ٹولز کے ذریعے سپلائی چین کو ڈیجیٹائز کرنا چاہیے۔ ٹیکسٹائل ایونٹ، ٹیکسپو پاکستان میں شرکت کرنے والے چم التان نے کہا کہ قائم کردہ برانڈز کو ای کامرس پلیٹ فارمز کو مضبوط کرنا چاہیے اور مقامی مینوفیکچررز کو ایمیزون، علی بابا اور ایٹسی جیسے عالمی آن لائن بازاروں میں داخل ہونے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔