اسلام آباد (محمد صالح ، خصوصی تجزیہ نگار) ہفتے کی دوپہر ایوان صدر میں اپنے منصب کا حلف اٹھاتے ہی ملک کے نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پوڈیم سے تقریباً چھلانگ لگا کر اپنے بل مقابل مہمانوں کے درمیان کم و بیش اٹھارہ فٹ کے فاصلے پر فروکش اپنی والدہ کے پاس جا کر تعظیماً جھک کے ان کے گھٹنوں کو چھوا اور دعائیں حاصل کیں اور اس طرح ان کی جانب سے اپنی زندگی کے اعلیٰ ترین منصب کی ذمہ داریوں کی شروعات کے اس منظر کو بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر اور دیگر مہمانوں نے خوشگوار حیرت سے دیکھا اور سراہا۔
ان کی والدہ مسز عمر آفریدی کے ایک طرف ان کی بہو دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ بیٹھے تھے۔
اس موقع پر چیف جسٹس یحیٰ آفریدی سے ایک صحافی نے دریافت کیا کہ آپ اور سبکدوش چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان کیا فرق ہے تو انہوں نے بھاری سا قہقہہ لگایا اور کہا کہ اس بارے میں پھر کبھی بات کرینگے۔
تقریب کے اختتام پر مسز عمر آفریدی جو لاٹھی کے سہارے چل رہی تھیں اور ایوان صدر سے رخصت ہونے کے لئے اپنے لائق فخر بیٹے کے فارغ ہونے کا انتظار کر رہی تھیں تو ان سے جنگ/ دی نیوز نے پوچھا کہ ان کے بیٹے کا بچپن اور لڑکپن کیسا تھا تو انہوں نے بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ بچپن میں یہ بہت شرارتی تھا پھر کہا کہ شریر بچے ذہین بھی ہوتے ہیں اپنے برابر میں کھڑی بہو مسز یحییٰ آفریدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات اسے اچھی نہیں لگے گی۔
مسز یحییٰ یہ سن کر مسکراتی رہیں وہ اپنی عمر رسیدہ ساس کو چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے میں لگاتار سہارا دیتی رہیں۔
قبل ازیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حلف برداری کی تکمیل پر ایوان صدر کے پنک روم میں صدر آصف علی زرداری ، وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت سروسز چیفس سے روایتی ملاقات کی تاہم وہ ملاقات کے درمیان ہی اٹھ کر باہر آگئے جہاں کمرہ ضیافت میں عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے جج صاحبان سرکردہ وکلاء اور شہریوں کی بڑی تعداد انہیں ھدیہ تبریک پیش کرنے کے لئے منتظر تھی انہوں نے تنازعات کی زد میں گھیر رہے سابق چیف جسٹس عمر بندیال سے مبارک باد وصول کرتے ہوئے ان سے معانقہ کیا اور کہا کہ کیا خوشگوار حیرت ہے کہ آپ سے ملاقات ہو رہی ہے۔