• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کا ہزاروں ملازمتیں اور مزید تجارت پیدا کرنے میں مدد کے لیے فری پورٹ پلان کا اعلان

لندن (پی اے) برطانیہ نے فری پورٹ پلان میں ہزاروں نئی ملازمتوں کا وعدہ کیا ہے۔ برطانیہ اس ہفتے بجٹ میں پانچ نئے فری پورٹ اور ایک نئے سرمایہ کاری زون کا اعلان کرنے والا ہے تاکہ اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ برطانیہ میں ہزاروں ملازمتیں اور مزید تجارت پیدا کرنے میں مدد کے منصوبے کا حصہ ہے۔ بی بی سی سےگفتگو کرتے ہوئے سر کیئر نے کہا کہ فری پورٹ، کم ٹیکس زونز تنقید کے باوجود اچھی طرح سے کام کر رہے ہیں جبکہ اس پر تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ مجموعی طور پر ملازمتوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کرتے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ مقامی کاروباری اداروں اور سیاست دانوں کی زیادہ شمولیت سے بہتر کام کر سکتے ہیں۔ سر کیئر نے تسلیم کیا کہ فری پورٹ ایک پالیسی تھی، جسے کنزرویٹو نے متعارف کرایا تھا لیکن کہا کہ وہ منصوبہ کو نظریاتی طور پر نہیں لینا چاہتے کہ یہ نظریہ پچھلی حکومت کی طرف سے متعارف کرایا گیا تھا، ہم ان کو ختم کر دیں گے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں کچھ بہتری بشمول بہتر ڈھانچے اور مقامی اتھارٹی کی مزید شمولیت کی ضرورت ہے۔ فری پورٹ شپنگ بندرگاہوں یا ہوائی اڈوں کے قریب کے علاقے ہیں، جہاں درآمد شدہ سامان ٹیکس سے آزاد ہوتے ہیں، جنہیں ٹیرف کہتے ہیں، جو عام طور پر برطانوی حکومت کو ادا کئے جاتے ہیں۔ ان علاقوں میں فرم بھی کم قومی بیمہ اور نئے ملازمین پر کم پراپرٹی ٹیکس ادا کرتی ہیں ۔خیال یہ ہے کہ وہ تجارت، سرمایہ کاری اور روزگار کی تخلیق جیسی اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہیں۔ فری پورٹ میں مینوفیکچررز صرف تیار شدہ مصنوعات پر ٹیرف ادا کرتے ہیں، جو سائٹ کو برطانیہ میں کہیں اور بھجتے ہیں اور درآمد شدہ سامان برطانیہ ڈیوٹی ادا کئے بغیر بیرون ملک دوبارہ برآمد کیا جا سکتا ہے۔ وہ انورنیس، فورتھ، ٹیسائیڈ، ہمبر، لیورپول، انگلیسی، ملفورڈ ہیون، پلائی متھ، دی سولینٹ، دی ٹیمس اورفیلکسٹو اینڈ ہاروچ کی بندرگاہوں کے آس پاس واقع ہیں۔ ایسٹ مڈلینڈز کے ہوائی اڈے کے قریب ایک فری پورٹ بھی ہے جو لیسٹر، ڈربی اور ناٹنگھم کے حصوں پر محیط ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ نئے مواقع یا کردار پیدا کرنے کے بجائے معاشی سرگرمیوں یا ملازمتوں کو ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں منتقل کرتے ہیں۔ سر کیئر نے کہا کہ اسی لئے ہم فری پورٹس میں کچھ تبدیلیاں کریں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ اپنے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیبر ہر علاقے کے لئے ترقی کے منصوبے دیکھنا چاہتی ہے، ہر جگہ جو میئرز، مقامی حکام اور مقامی کاروباری اداروں نے تیار کئے ہیں، اس لئے فری پورٹ کسی مخصوص علاقے میں ملازمتوں اور سرمایہ کاری کے واحد ذریعہ کے طور پر اپنے طور پر نہیں ہوتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسٹ مڈلینڈز میں ایک نیا سرمایہ کاری زون، جس کا مقصد ہائی ٹیک گرین انڈسٹری کو فروغ دینا ہے، واقعی اہم تھا۔ برطانیہ میں پہلے سے ہی دو سرمایہ کاری زون ہیں، جو مخصوص مقامی علاقوں پر لاگو ہوتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ فرموں کو مالی مراعات کی پیشکش کی جاتی ہے۔ سر کیئر نے کہا کہ یہ زونز سرمایہ کاری کو راغب کرتے ہیں اور ان کی پیمائش دسیوں ہزار اچھی تنخواہ والی ملازمتوں میں ہوتی ہے، اس لئے یہ واقعی اچھی خبر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی اس حکومت کا نمبر ایک مشن ہے۔ تاہم واچ ڈاگ، جو حکومت کے مالی معاملات کو دیکھتا ہے، آفس فار بجٹری ریسپانسیبلٹی نے 2021 میں پیش گوئی کی تھی کہ انگلینڈ کی فری پورٹ پر ٹیکس میں چھوٹ سے برطانوی حکومت کو سالانہ 50 ملین پونڈ کا نقصان ہوگا۔ اس نے کہا کہ تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ ان کا بنیادی اثر اقتصادی سرگرمیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ہوگا۔ سکاٹش گرینز نے 2023 میں دلیل دی کہ بین الاقوامی سطح پر فری پورٹ کو منظم جرائم، منی لانڈرنگ، اسمگلنگ اور کم اجرت سے بھی جوڑا گیا ہے لیکن حکومت کے مطابق برطانیہ میں فری پورٹ نے 2.9بلین پونڈز کی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے اور اندازے کے مطابق 6,000 ملازمتیں پیدا کی ہیں۔

یورپ سے سے مزید