اسلام آباد (محمد صالح ظافر) اے این پی کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ کشمیر کو پاکستان، بھارت اور چین نے متنازع کر رکھا ہے انہوں نے یہ بات پیر کی شام پارلیمنٹ ہاؤس میں اس وقت کہی جب چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی روس کی اسمبلی کے اسپیکر کوان کے سینیٹ سے خطاب کے بعد پارلیمنٹ سے رخصت کررہے تھے۔ ایمل ولی خان جنہوں نے روسی اسمبلی کی خاتون اسپیکر کا خیرمقدم کرتے ہوئے اپنی تقریر میں روس کو یوکرین کے ساتھ جنگ بند کرنے کا مشورہ دیا، پختونوں کی روس سے والہانہ عقیدت کا دل آویز پیرائے میں بیان پیش کیا اور اپنے خاندان کی روس کے ساتھ وابستگی کی تاریخ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خاندان کو پاکستان میں روسی ایجنٹ قرار دیا جاتا رہا ان کے خاندان نے پچاس سال قبل روس کے ساتھ دوستی کا پھریرا لہرایا تھا جس کی پاداش میں اسے الزامات کا سامنا رہا انہوں نے غزہ میں اسرائیل کے مظالم پر سینیٹ میں جذباتی لہجے میں خطاب کیا اور وہاں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کی تقریر میں اس متن کو پیش نظر نہیں رکھا گیا تھا جو وزارت خارجہ نے مہیا کر رکھا تھا ان سے بعد ازاں ایک اخبار نویس نے دریافت کیا کہ فلسطینی مظلوم عوام کا ذکر تو انہوں نے کردیا کشمیر کی بات کرنا کیوں پسند نہیں کیا اس پر قوم پرست رہنما نے جوابی سوال داغ دیا کہ آپ کس کشمیر کی بات کررہے ہیں انہیں یاد دلایا گیا کہ بھارتی قبضے میں کشمیر کا ذکر کرنا کیوں بھول گئے۔ ایمل ولی خان نے تجاہل عارفانہ سے کام لیتےہوئے دریافت کیا کہ کیا آپ پاکستان کے کشمیر کی بات کررہے ہیں ان کے اس تبصرے پر وہاں موجود افراد دم بخود رہ گئے جن میں چیئرمین سینیٹ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی شامل تھے۔ ان کی توجہ روس یوکرین کی جنگ میں پاکستان کے کسی مصالحانہ کردار ادا کرنے کے امکان کی جانب مبذول کرائی گئی تو ایمل ولی خان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے تنازعات کو نمٹالے انہیں بتایا گیا کہ بھارت پاکستان کے سے جھگڑوں کو ختم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا اس پر قدرے نوحہ ایمل ولی خان نے سینے پر ہاتھ مار کر کہا کہ مجھے بھارت کے ساتھ معاملات طے کرنے کا موقع دیا جائے وہ اس میں کامیابی حاصل کرکے دکھائیں گے۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضاگیلانی نے بعد ازاں انکشاف کیا کہ روسی وفد کے ا رکان ایمل ولی خان کی اے این پی کے ساتھ رابطوں میں راحت محسوس کرتے ہیں ایمل ولی خان کی سینیٹ میں خیرمقدمی تقریر کو سینیٹ کی سبھی بڑی جماعتوں نے ہدف تنقید بنایا جن کا کہنا تھا کہ ایمل ولی خان نے موقع کی نسبت سے رائج صورتحال سے تجاوز کا ارتکاب کیا ہے۔