اسلام آباد( طاہر خلیل/ایجنسیاں )دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی تجویزکو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کو دہشت گرد گروپوں سے بات چیت میں قطعی کوئی دلچسپی نہیں ‘جرمن سفیر کی جانب سے آئی پی پیز کے معاملے پر آرمی چیف کو خط لکھنا سمجھ سے بالاتر ہے‘چینی سفیر کا بیان حیران کن ہے ‘یہ پاک چین سفارتی روایات کی عکاسی نہیں کرتا‘چینی سفیر کی دفترخارجہ طلبی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ‘چینی سفیر کا نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو جواب سفارتی آداب کے خلاف نہیں تھا۔
ادھرامریکی کانگریس کے62ارکان کی جانب سے صدر جو بائیڈن کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے لکھے گئے خط کے جواب میں پاکستانی پارلیمنٹ کے 160 اراکین نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیاجس میں کہا گیا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے لکھے گئے خط میں نہ صرف غلط حقائق پیش کیے گئے بلکہ ایک خاص پارٹی کے بے بنیاد سیاسی بیانیے کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے‘
بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشت گردی اورریاستی اداروں کے خلاف سیاسی تشدد کو متعارف کرایا ۔ ارکان کانگریس پاکستان میں قابل اعتماد سیاسی عمل کو بدنام کرنے کی مہم کے پیچھے سیاسی محرکات کو دیکھیں۔
اس کا مقصد پاکستان میں قابل اعتماد سیا سی عمل اور جمہوری اداروں کو کمزور کرنا ہے‘بانی پی ٹی آئی کی منفی مہم میں امریکا اور برطانیہ میں مقیم منحرف عناصر کردار ادا کر رہے ہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی 2023 کو بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی اور ہجوم کو پارلیمنٹ، سرکاری ٹی وی اورریڈیوپر حملے کے لیے اکسایا ۔بانی پی ٹی آئی جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتے رہے ہیں ۔
بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشتگردی سے سوشل میڈیا کو انتشار اور بدامنی کو ہوا دینے میں استعمال کیا۔