اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) ’’گریٹ سولر رش ان پاکستان‘‘ کے عنوان سے ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ مالی سال کے دوران چین سے 1.2 ارب ڈالر کے لگ بھگ 15 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے۔ اس منتقلی میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کا دخل ہے جو تین سالوں میں 155 فیصد ہے، جو زیادہ استعمال کرنے والے گھرانوں اور صنعتوں کو شمسی توانائی کے حل کی جانب منتقل کر رہا ہے۔ پچھلے سال اس کے نتیجے میں گرڈ بجلی کی طلب میں 10.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، جس کے تخمینے مزید کمی کی نشاندہی کرتے ہیں جو گرڈ کی جدید کاری کی ضرورت اور ڈی سینٹرالائزڈ توانائی کی پیداوار کو سپورٹ کرنے کیلئے نظر ثانی شدہ ڈیمانڈ کی پیشن گوئی پر زور دیتے ہیں۔ متوازی طور پر بیٹری کی گرتی ہوئی قیمتوں سے بھی شمسی توانائی کو اپنانے میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، جس سے پاکستان کے یوٹیلیٹی ماڈل کی مالی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے فوری گرڈ موافقت ضروری ہے۔