لاہور(امداد حسین بھٹی)لاہور میں اداکارہ نرگس پرپولیس انسپکٹر شوہر کا تشدد، بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا،مقدمہ درج ، اداکارہ نے الزام لگایامیرا جبڑا توڑنا چاہا، پسٹل سے چہرے پر لگاتار وار کیے، ایف آئی آر میں انہوں نے کہا میرا فارم ہاؤس اپنے نام کرانا چاہتا ہے، زیورات و نقدی کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔ ڈیفنس سی کے علاقے میں اداکارہ نرگس کو انکے شوہر پولیس انسپکٹر ماجد بشیر نے بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ۔نرگس کے بھائی خرم بھٹی کی کال پر پولیس نے غزالہ عرف نرگس کی مدعیت میں سابق ایس ایچ اوانسپکٹر ماجد کے خلاف تشدد، دھمکیاں دینے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ویمن پروٹیکشن اتھارٹی نے بھی واقعہ کا نوٹس لے لیا ،چیئرپرسنویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے اداکارہ نرگس سے ملاقات کیاور انہیں انصاف کی یقین دہانی کرواتے ہو ئے کہاکہ اداکارہ کے ساتھ ایک پروٹیکشن افسر کو تعینات کردیا۔انہوں نےکہا کہ اداکارہ کو قانونی مدد فراہم کرنے کےلیے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ادکارہ کی طرف سےدرج ایف ائی ار میں نرگس نے موقف اختیار کیا کہ یکم نومبر کو صبح ساڑھے پانچ بجے وہ قران پاک پڑھ رہی تھی کہ ماجد بشیر مجھ سے مزید سونا اور جائیداد کے کاغذات اور نقدی رقم لینے کے لیے دباؤ ڈالنے لگا کیونکہ وہ ایک اور خاتون مریم کو گھر لانا چاہتا تھا اور برکی روڈ پر میرا فارم ہاؤس اپنے نام کروانا چاہتا تھا ۔ انکار پر ماجد بشیر نے سرکاری پسٹل سے میرے چہرے پر لگاتار وار کیے جس سے میرا منہ خون سے لت پت ہو گیا ۔ماجد نے میرے منہ پرپسٹل رکھ کر میرا جبڑا توڑنا چاہا میں جان بچا کر بھاگی تو اس نے میرے بھانجے عمر فاروق کے سامنے مجھے بالوں سے گھسیٹ کر زمین پر لٹا دیا اور میری کمر اور پسلیوں پرڈ ھڈے مارے اور مجھے جان سے مارنے کی نیت سے پسٹل کا چیمبر مارا اور جب میں نے مزاحمت کی تو اس نے مجھے اندر کمرے میں لا کر بند کر دیا اور دھمکیاں دیںکہ اگر تم نے میرے نام فارم ہاؤس اور جائیدادیں نہ کی تو مجھے جان سے مار دے گا۔نرگس کے والد ادریس بھٹی نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماجد کے گھریلو اخراجات نرگس برداشت کرتی ہے، وہ بلیک میل کر کے ہمیں لوٹتا ہے۔ ماجد بشیر تیسری شادی کرنا چاہتا ہےجس کی وجہ سےدونوں کے درمیان اکثر جھگڑے رہنے لگے تھے۔انہوں نے کہا کہ ماجد بشیر آئےروز میری بیٹی پر تشدد کر رہا تھا جس کو ہم درگزر کر رہے تھے لیکن اس بار تو اس نے حد ہی کر دی کہ اگر میری بیٹی اگر مزاحمت نہ کرتی تو اس سے مار ہی دیتا۔دوسری جانب ماجد بشیر جو لاہور کے مختلف تھانوں میں ایس ایچ اوز اور انچارج انویسٹیگیشن بھی تعینات رہ چکے ہیں گزشتہ چند ماہ سے تقرری کے منتظر تھے۔