اسلام آباد (رپورٹ/رانا مسعودحسین ) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے 26ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں ملک کا پہلے آئینی بینچ تشکیل دے دیا۔ سات رکنی آئینی بنچ کی منظوری منگل کے روز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں دی گئی جبکہ کورم پورانہ ہونے کا عمر ایوب کا اعتراض مستردکردیا گیا۔ آئینی بنچ ابتدائی طورپر 2 ماہ کیلئے تشکیل دیا گیا ہے‘سپریم کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان آئینی بینچ کے سربراہ نامزد کیے گئے ہیں جبکہ بینچ کے دیگر 6 نامزد ارکان میں پنجاب سے جسٹس عائشہ ملک‘ سندھ سے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی‘ بلوچستان سے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان جبکہ خیبر پختونخوا ء سے جسٹس مسرت ہلالی کو شامل کیا گیا ہے‘جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے حاضر 12 اراکین میں سے 7 اراکین نے جسٹس امین الدین کی نامزدگی کے حق میں جبکہ 5 اراکین نے مخالفت میں ووٹ ڈالا‘ذرائع کے مطابق مخالفت کرنے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی‘ جسٹس منصور علی شاہ‘ جسٹس منیب اختر ‘عمر ایوب اور شبلی فرازشامل ہیں ۔ منگل کو جوڈیشل کمیشن کااجلا س چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کی زیر صدارت ہواجس کی کارروائی تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہی‘اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں آئینی نوعیت کے مقدمات کی تشریح اور فیصلوں کے لئے آئینی بینچ کی تشکیل کے لئے ججوں کی نامزدگیوں پر غور کیا گیا۔