اسلام آباد(اے پی پی/ٹی وی رپورٹ) امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈٹرمپ کی فتح پر پاکستان پرامید‘تحریک انصاف کے رہنماءبھی خوش ‘ وزیراعظم شہبازشریف ‘بانی پی ٹی آئی عمران خان ‘ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ‘ وزیراعلیٰ مریم نوازودیگر نے نومنتخب امریکی صدرکو مبارکباد پیش کی ۔ شہباز شریف نےڈونلڈٹرمپ کو انتخابات میں دوسری بارتاریخی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ وہ پاکستان اورامریکا کے درمیان شراکت داری کو مزیدمضبوط اوروسیع کرنے کےلئے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل قریبی کام کرنے کے منتظر ہیں ۔ ادھر وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی بات ہوگی‘جس طرح امریکا اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا ہم بھی اپنا تحفظ کریں گے‘جہاں تک عمران خان کی بات ہےتو کوئی بھی ملک ایک شخص کے لئے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گاجبکہ وزیراعظم کے مشیربرائے سیاسی امور راناثناءاللہ نے کہاہے کہ میرا نہیں خیال کہ امریکی الیکشن کے بعد پاکستان پر کوئی دباؤ آسکتا ہے۔اگر ٹرمپ نے کوئی اقداما ت اٹھائے تو بانی پی ٹی آئی کی سیاست فارغ ہوجائے گی۔عمران خان کا بیانیہ کہ امریکا نے میری حکومت فارغ کی ہے بالکل ختم ہوجائے گا۔ میرا نہیں خیال کوئی ایسا پریشر آسکے گا جس کی بنیاد پر پاکستان مجبور ہوجائے ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جیونیوز کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر ان سے منسوب بیان میں کہا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود امریکی عوام کی رائے برقرار ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ امید ہے کہ نومنتخب صدر ٹرمپ جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے باہمی احترام پر مبنی پاک امریکا تعلقات کے لیے اچھے ثابت ہوں گے۔بانی پی ٹی آئی سے منسوب بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے وہ عالمی سطح پر امن، انسانی حقوق اور جمہوریت کو فروغ دیں گے۔دریں اثنا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے بھی نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدارت کے امیدوار جے ڈی وانس کو کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ امید ہے کہ یہ ٹیم پاکستانی عوام اور امریکی عوام کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دے گی۔ ادھر جیوزنیوز کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے راثناءاللہ کا کہنا تھاکہ ٹرمپ کی جیت پر پی ٹی آئی والے خوش تو ہورہے ہیں لیکن اندازہ نہیں کہ یہ کیوں اور کس بات پر خوش ہورہے ہیں۔میرا نہیں خیال کہ امریکی الیکشن کے بعد پاکستان پر کوئی دباؤ آسکتا ہے۔ ایسا ہوگا نہیں اگر ایسا ہوجائے تو ہماری مشکلات میں کافی آسانی پیدا ہوسکتی ہے‘عمران خان کی جیل فارغ ہوجائے گی۔اگر ٹرمپ زبانی کلامی باتوں کی حد تک رہیں کوئی بیان دے دیا تو ا س کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔یہ خوش تو ہورہے ہیں مگر یہ بات ان کے خلاف جائے گی۔پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہناتھاکہ امریکا کے ساتھ چلیں گے مگر ضرورت ہوئی توبھرپور اختلاف کیا جائے گا۔غزہ اور لبنان میں جنگ بندی ضروری ہے، اس پر کوئی بات نہیں ہوسکتی۔نسل کشی بند کرنے کے لئے نئی امریکی حکومت کو اقدامات کرنا ہوں گے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ مل جل کر کام کرنا ایک ڈپلومیٹک ٹرم ہے بات کرنے کا ایک طریقہ ہے۔جہاں جہاں ہمارے اور امریکا کے مفادات ہم آہنگ ہوں گے یقیناً مل کر کام کریں گے۔ جہاں ہمارے اور امریکا کے مفادات میں کوئی ٹکراؤ ہوا تو اس میں کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کریں گے کہ ٹکراؤ نہ ہو۔جہاں امریکا اور ہمارے مفادات براہ راست ٹکراؤ ہومثلاًغزہ،لبنان، ایران جہاں جہاں امریکا کی سرپرستی میں جنگ اس وقت جاری ہے۔ تباہی کا بازار گرم ہے خونریزی ہورہی ہے نسل کشی ہورہی ہے ۔ اس میں اگر امریکا نے اپنا اسٹینڈ ریورس نہیں کیاتو وہاں مل جل کر کام نہیں ہوسکتا ۔ وہاں ہمیں امریکا کی مخالفت کرنا پڑے گی ۔ ہمارے مسلم ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات بہت اہم ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف جو جنگ ہے جس کا پاکستان اس وقت شکار ہے ان ایشو زپر امریکا کہاں کھڑا ہوتا ہے۔ اگر امریکا ان تمام ایشوز پر انصاف کرتا ہے تو ضرور مل جل کر کام ہوسکتا ہے۔