• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی چیف جسٹس چندرا ریٹائر آخری دن بھی 45 کیسز ڈیل کئے

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ) چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس چندرا ( Chandrachud)گزشتہ روز مدت ملازمت مکمل کرکے ر یٹائر ہو گئےچندی گڑھ میں اپنے عدالتی سفر کےآخری دن انہوں نے اپنے تاثرات کورٹ میں شیئر کئےجو انکے ساتھی ججز اور وکلا سے کھچاکھچ بھراہوا تھا ۔

 ریٹائر ہونیوالے چیف جسٹس نےکہا وہ ان سے معافی کے خواستگار ہیں جنہیں نادا نستہ طورپر ان سے تکلیف پہنچی ہو،آخری شام رجسٹرار نے مجھ سے پوچھا الوداعی تقریب کس وقت ہونی چاہئے تو میں نےکہا دو بجے کیونکہ ہم اسوقت تک کافی کام نمٹاسکتے ہیں پھر میں نے خود سے مسکرا کر سوال کیا کہ کیا جمعہ کی سہ پہر دو بجے کورٹ روم میں کوئی اور بھی ہوگا یا میں اکیلا ہی خود کو سکرین پر دیکھوں گا۔جسٹس چندرا نے ایک لمحہ لیا عدلیہ کی روایات کو سراہنے میں ۔

 انہوں نےکہا بطور نوجوان وکیل میں نےدلائل کا ہنر سیکھااور کورٹ روم کی قابل قدر روایات کو سیکھا ہم سب یہاں زائرین ہیں اور جو کام کرتے ہیں وہی کیسز کو سنوارتا یا بگاڑتا ہےیہاں عظیم ججز رہے ہیں جنہوں نے اس عدالت میں فرائض انجام دیئے میرے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑیگا کیونکہ جسٹس کھنہ چارج سنبھالیں گے جوایک با وقار شخص ہیں۔

 انہوں نے اپنے جانشین کی صورت میں ادارے کے مستقبل کے بارے میں اعتماد کا اظہار کیااپنے عدالتی سفر کے پائیدار ہونے کے بارے میں انہوں نے کہا جج شپ کی وجہ سے میں نے اپنا سفر جاری رکھامیں آپ میں سے ہر ایک کا شکر گزار ہوں کہ آپ سب سےمیں نے قانون اور زندگی کے بارے میں سیکھامیں نے زندگی کے بارے میں بہت کچھ سیکھاآج بھی میں نے 45کیسز ڈیل کئے۔

بوجھل لہجے میں چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نادانستگی میں کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو وہ معافی چاہتے ہیں، اگر میں نے کبھی بھی اآ پ میں سے کسی کی دل اآزاری کی ہو تو میں اآپ سےیہ کہوں گا اس کیلئے مجھے معاف کردیں میں نے کبھی نہیں چاہا کہ کسی کی دل اآزاری کروں،بار کے سینئر ممبرز نے چیف جسٹس کی خدمات کو سراہا انکے جانشین جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس جے بی پردیوالا اور منوج مسرا نےبھی خطاب کیااور ریٹائر ہونیوالے چیف جسٹس کی قانونی مہارت و انصاف کیلئے انکی انسانیت بھری اپروچ کو سراہا۔

سولسٹر جنرل تشر مہتا نے کہا کہ چیف جسٹس چندرامتوازن اور غیر جانبدار قیادت کے حامل تھےبطور حکومت کے ہم نے چند کیس جیتے اور زیادہ ہارےلیکن ہم جانتے ہیں ہم عدالت کو قائل نہیں کرسکے اور اپنا نقطہ نظر آگے نہیں بڑھا سکے۔

اہم خبریں سے مزید