• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ مودی دوستی کے باوجود فوجی تعاون پر بھارت کو چیلنجز کا سامنا ہوگا

کراچی (رفیق مانگٹ)ٹرمپ مودی دوستی کے باوجود تجارت، امیگریشن، فوجی تعاون، اور سفارت کاری پر بھارت کو چیلنجز کا سامنا ہوگا،ٹرمپ کی امریکہ فرسٹ اور ٹیرف پالیسی بھارت کے لیے مخالف ثابت ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی بھارت کے لیے تشویش کا سبب بن سکتی ہے ،انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے بھارت کو بڑاتجارتی بدسلوکی کرنے والا ملک قرار دیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ مصنوعات کی درآمد پر جوابی محصولات عائد کرے گی، امریکا بھارت کو حاصل ترجیحی تجارتی پروگرام جی ایس پی درجے کو واپس لے سکتا ہے، تجارتی اور دفاعی شعبوں میں تعاون میں اضافے کے امکانات ہیں، ٹرمپ کے دوسرے دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور پریس کی آزادی پر قدغن کا مسئلہ اٹھ سکتا ہے۔

وائس آف امریکا، سی این بی سی، این ڈی ٹی وی، دی ہندو، فنانشل ایکسپریس میں شائع رپورٹس ، دیگر ملکوں کی طرح ہندوستان کی نظریں بھی امریکہ کے انتخابات پر مرکوز تھیں۔ عالمی و بھارتی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کی صدارت ممکنہ طور پر ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات کو متاثر کرے گی۔ 

ٹرمپ نے واضح کیا وہ ’’امریکہ فرسٹ‘‘ کے اصول پر امریکی خارجہ پالیسی کو بہتر بنا ئیں گے ۔ ٹرمپ اور مودی کے درمیان دوستی، کے باجود تجارت، امیگریشن، فوجی تعاون، اور سفارت کاری پر بھارت کو چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ 

ٹرمپ کی خارجہ پالیسی سادہ الفاظ میں امریکی مفادات کو ترجیح دینا اور بین الاقوامی معاہدوں میں الجھاؤ کو کم کرنا ہے۔ اپنی پہلی مدت کے دوران، انہوں نے کلیدی بین الاقوامی معاہدوں سے دستبرداری کی یا ان میں ترمیم کی، بشمول پیرس موسمیاتی معاہدے اور ایران جوہری معاہدہ۔ ٹرمپ کی دوسری میعاد میں، اس طرح کی پالیسیاں بھارت سمیت امریکہ کے روایتی اتحاد اور معاہدوں میں خلل ڈال سکتی ہیں۔

مبصرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی دونوں ممالک کے تعلقات میں مواقع اور چیلنجز دونوں لے کر آئی ہے۔نئی انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی بھارت کے لیے تشویش کا سبب بن سکتی ہے۔ ٹرمپ کے بیانات اور تقریروں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان میں کچھ تبدیلی آئی ہے۔ 

ٹرمپ کی امریکا میں غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کی مہم سےہندوستانی آئی ٹی سیکٹر غیر محفوظ رہے گا۔ کمپنیاں ہندوستان سے ملازمین کو امریکہ لانے کے لیے ورک پرمٹ پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔

امریکہ میں بڑی تعداد میں بھارتی شہری غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ ان کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایچ ون بی ویزا کے بارے میں ان کی سخت پالیسی وہاں کام کر رہے بھارتی آئی ٹی ورکرز کے لیے مسئلہ کھڑا کر سکتی ہے۔ ان کے ویزے کی تجدید مشکل ہو جائے گی۔خیال رہے کہ ان کے پہلے دور میں ایچ ون بی ویزا پروگرام پر پابندیوں میں اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ سے بھارت کے اسکلڈ ورکرز پر اثر پڑا تھا۔ اگر وہ پالیسی پھر جاری رہتی ہے اور آئی ٹی سیکٹر پر اثر پڑنے کا اندیشہ ہے۔

وائس آف امریکا کے مطابق انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے بھارت کو بڑاتجارتی بدسلوکی کرنے والا ملک قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ لوگ پسماندہ نہیں بلکہ بہت چالاک ہیں۔ بھارت برآمدات کے معاملے میں سرِ فہرست ہے جس کا استعمال وہ ہمارے خلاف کرتا ہے۔ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی بہت سخت ہے۔

بھارتی اخبار ’فنانشل ایکسپریس‘ کے مطابق تجارت کے معاملے میں ٹرمپ کی ’’امریکہ فرسٹ‘‘ اور ٹیرف پالیسی بھارت کے لیے بادِ مخالف ثابت ہو سکتی۔

اہم خبریں سے مزید