پشاور(ارشد عزیز ملک )پشاور گزشتہ ایک ہفتے سے شدید فضائی آلودگی کا سامنا کر رہا ہےاور شہریوں نے کئی روز سے سورج کو نہیں دیکھا ،شہر کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد تک بڑھ کر 509تک پہنچ گیا ہے۔ یہ تشویشناک اعداد و شمار شہر میں بڑھتے ہوئے آلودگی کے بحران کی نشاندہی کرتے ہیں، جس نے صحت اور ماحول سے متعلق سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ خراب ہوتی ہوئی فضائی کیفیت کی وجہ سے سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے اور شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ماسک پہنیں اور بیرونی سرگرمیوں کو محدود کریں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے نومبر اور دسمبر کے لیے ایک سموگ ایڈوائزری جاری کی تھی، جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ پشاور، نوشہرہ، اور مردان جیسے شہروں میں ان مہینوں کے دوران سموگ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وزیراعلی کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے جنگ کو بتایا کہ حکومت کو ماحولیاتی الودگی پر تشویش ہے اور اس کے لئے طویل المدتی پالیسی تیار کی جارہی ہے جس میں تمام ایشوز کو حل کیا جائے گا ۔انھوں نے تحریک انصاف نے صوبے میں ماحول کو بہتر بنانے کے لئے ایک ارب سے زائد درخت لگائے اور موجود ہ حکومت بھی شجرکاری مہم پر توجہ دے رہی ہے ۔انھوں نے کہا صنعتی اورٹرانسپورٹ الودگی کے خاتمے کےلئے جلد ایک پلان پیش کیا جارہا ہے ۔ماحولیاتی ماہر اور پشاور کلین ایئر الائنس کے کنوینر ڈاکٹر عدیل ظریف نے جنگ کو بتایا کہ پشاور میں سموگ کے بحران کی وجوہات میں پرانی گاڑیوں پر انحصار، غیر قابو شدہ صنعتی الودگی، اور بھٹوں کی موجودگی شامل ہیں۔ یہ آلودگی، موسمی حالات کے ساتھ مل کر، دھوئیں اور دھند کے ایک گہرے مرکب میں تبدیل ہو جاتی ہے، جس میں مضر اجزاء شامل ہوتے ہیں اور پورے شہر کو ڈھانپ لیتے ہیں۔