سینیٹر فوزیہ ارشد نے ڈریپ ایکٹ میں ترمیم لانے کی حمایت جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندگی سے انکار کر دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ لیبارٹریز میں مالکان نے اپنی مرضی سے منہگے طبی آلات لگائے ہیں، کیا وہ اس کی قیمت غریب لوگوں سے وصول کریں گے؟
ان کا کہنا ہے کہ محسن عزیز ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ ڈریپ ایکٹ میں ترمیم لائیں، میں پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندگی نہیں کروں گی، ریاست کو اس معاملے پر غور کرنا چاہیے۔
رکنِ کمیٹی انوشہ رحمٰن نے کہا کہ لوگوں کے پاس معلومات ہی نہیں کہ وہ ٹیسٹ سستا کرا رہے ہیں یا منہگا، جب لوگوں کو علم ہو گا تب ان کی اپنی مرضی ہے کہ جس لیبارٹری میں جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز بھاری فیسیں لے رہے ہیں، اس کو کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں، ہر ڈاکٹر روزانہ 10، 20 لاکھ روپے گھر لے جاتا ہے، اس ریوینیو پر کوئی رول ریگولیشن نہیں ہے۔
انوشہ رحمٰن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کی فیسوں پر بھی کنٹرول کرنا ضروری ہے، بیوٹی پارلر میں مشینیں لگ سکتی ہیں تو ڈاکٹرز کے کلینک پر کیوں نہیں؟