کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صوبائی سینئر نائب صدر نواب سلیمان خلجی اور جہانگیر خان خروٹی نے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے اور کارکنوں کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں پارٹی کارکنوں کو یکسر طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، نظریاتی کارکنوں کو سنا جائے، بصورت دیگر نظریاتی کارکنان آئندہ چند روز میں دھرنا اور تا دم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کریں گے، یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ نواب سلیمان خلجی نے کہا کہ ہم نے کبھی شخصیات کی سیاست نہیں کی بلکہ ہمیشہ نظریاتی جدوجہد کی، بلوچستان میں پارٹی انتخابات ہوئے6 سال گزر چکے ہیں جس کی وجہ سے انٹر اپارٹی انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ جعفر خان مندوخیل بلوچستان کے گورنر ہیں وہ مسائل کا حل نکالیں اور اگر کارکن احتجاج کرتے ہیں تو وہ ان کے جمہوری حق کو ویلکم کریں۔انہوں نے کہا کہ نظریاتی کارکنوں کو بلاکر سنا جائے یا پھر ان کے پاس اپنا نمائندہ بھیجا جائے تا کہ مسائل حل کئے جاسکیں۔ اگر پارٹی کارکن دھرنے اور احتجاج کا اعلان کریں گے ہم ان کا ساتھ دیں گے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنماء جہانگیر خان خروٹی نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) بلوچستان کو ایک ضلع کی جماعت بنا دیا گیا ہے ورکروں کو دیوار سے لگانے کے خلاف نہ صرف احتجاج و دھرنا دیں گے بلکہ تا دم مرگ بھوک ہڑتال بھی کریں گے،بلوچستان میں بات نہ سنی گئی تو مرکز میں بھی جائیں اور دیگر صوبوں کے کارکنوں کو بھی اکھٹا کریں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں انٹرا پارٹی انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ12نومبر کو غیرآئینی اجلاس بلایا گیا جس میں پارٹی کے نظریاتی کارکن انتہائی کم تھے یہ اجلاس محض رسمی تھا۔