اسلام آباد (اسرار خان) پاکستان کے گردشی قرضے کا جال، کیا اصلاحات اس چکر کو توڑ دیں گی؟ ٹیرف اور سبسڈیز ریلیف یا مختصرالمیعاد حل ہیںاس کا آیا توانائی کا انفرا اسٹرکچر قصور وار ہے۔ اصلاحات کی خواہش کے باوجو د پاکستان میں گردشی قرضے کا دیرینہ ایشو بھاری چیلنج بنا ہوا ہے۔ حکومت نے مالی سال2024-25کے لئے سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) بنا رکھا ہے جس کا مقصد توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے پر قابو پانا ہے جو 2.393 ٹریلین روپے تک جا پہنچا ہے جبکہ ٹیرف ، سبسڈیز اور آپریشنل صلاحیت کے ذریعہ حکومت اس پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود رواں سال کے آخر تک گردشی قرضے میں 36؍ ارب روپے اضافہ متوقع ہے۔ یہ ایسا گہرا مسئلہ ہےجو محض اصلاحات سے باآسانی حل نہیں ہوسکتا جس کے لئے ڈونر ایجنسی آئی ایم ایف کی اپنی شرائط بھی ہیں۔ سی ای ایم پی کو مجاز اتھارٹی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری حاصل ہے۔ وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کو کثیرالجہتی اسٹریٹجی پر عمل درآمد کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ پلان کا مقصد قرضے کے بہاؤ پرروک لگانا اور تقسیم کار شعبے میں نا اہلیوں پر قابو پانا ہے۔ جیسے ڈسکوز کے لائن لاسز اور ناکافی وصولیاں ہیں۔ مالی سال 2021-22 میں گردشی قرضے میں 27؍ ارب روپے کی کمی واقع ہوئی تھی لیکن 222-23ء کے دوران 57؍ارب روپے اور 2023-24ء میں 83؍ ارب روپے اضافہ ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گردشی قرضے کے ساتھ جنگ جاری ہے۔