شاعر: اشرف نقوی
صفحات: 128، ہدیہ: 400روپے
ناشر: فرح پبلی کیشنز، طارق روڈ، شیخو پورہ۔
زیرِ نظر کتاب میں گیارہ حمد اور اٹھاون نعتیں شامل ہیں۔ اشرف نقوی بنیادی طور پر غزل گو ہیں۔ ان کے دو شعری مجموعے ’’آخرش‘‘ اور’’زادِ حرف‘‘ صاحبانِ نقد و نظر سے داد وصول کرچُکے ہیں۔ غزل کا مجموعی مزاج اپنے ایجاز و اختصار اور استعاراتی نظام کی وجہ سے نعت کے لیے بہت موزوں ہے اور نعت نگاروں نے اس موزونیت کو بڑی کام یابی سے نعت کے فن کا لازمہ بنایا ہے۔
غزل اور نعت کے استعاراتی نظام میں ہم آہنگی کی بدولت جب بھی کوئی کہنہ مشق غزل گو نعت کہتا ہے، تو اُس کی نعت فنی سطح پر زیادہ اعلیٰ نظر آتی ہے۔ جب ہم اشرف نقوی کی نعتوں کا مطالعہ کرتے ہیں، تو فن کا یہی ترفّع ہمیں اُن کی نعت گوئی میں بھی نظر آتا ہے۔
حمد ایک ایسا موضوع ہے، جس کی کوئی حد نہیں، لیکن نعت احتیاط کا تقاضا کرتی ہے۔ اُنہوں نے حمد کو نعت اور نعت کو حمد بنانے سے شعوری طور پر گریز کیا ہے۔ ان کی نعتوں میں صرف عقیدت نہیں، جذبہ بھی ہے۔ ہر نعت عشق میں ڈوبی ہوئی نظر آتی ہے۔ کتاب میں اصغر علی جاوید اور ارشد نعیم کےمضامین بھی شامل ہیں۔