علیشبہ اسلم، ڈیرہ غازی خان
کبھی کبھار ہمارے پاس اپنے جذبات کے اظہار کے لیے آنسوؤں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ الفاظ ، نہ کہانی، شکایت، نہ التجا۔ اگر کچھ ہوتا ہے، تو فقط خالی ہاتھ اور آنکھوں میں بَھرے وہ اشک، جو عالمِ بے بسی میں آنکھ سے بہہ کر رُخسار پر آ گرتے ہیں۔
بعض اوقات غموں سے بوجھل دِل اللہ تعالیٰ سے بہت کچھ کہنا چاہتا ہے، مگر جذبات کے اظہار کے لیے الفاظ نہیں ملتے۔ تڑپ، بے تابی اس قدر ہوتی ہے کہ اس کے سامنے ہر فریاد ہیچ نظر آتی ہے، تو ایسے میں اشکوں سے بڑی نعمت کوئی نہیں ہوتی۔
آنکھیں، دِل کا آئینہ ہوتی ہیں، جن سے باطن جھلکتا ہے اور جن کے قلوب میں اللہ بستا ہو، اُن کی آنکھیں اتنی پُرکشش اور دل فریب ہوتی ہیں کہ اشک بار ہوتے ہوئے بھی مسکراتی دکھائی دیتی ہیں، کیوں کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ ربِّ ذوالجلال نے اُن کے دل سے نکلنے والی فریاد سُن لی ہے ، اُنہیں تھام لیا ہے۔ بے شک، ہماری آنکھوں سے گرنے والے آنسو دوسرے انسانوں کے لیے تو بے زبان ہوتے ہیں، مگر وہ ذاتِ کریم ان کی پکار سُن لیتی ہے۔
ذرا سوچیے! اللہ تعالیٰ کو ہم پر اُس وقت کتنا پیار آتا ہو گا کہ جب ہم غموں سے نڈھال ہو کر اُس کی بارگاہ میں حاضری دیتے ہیں اور پھر ندامت کے آنسوؤں کی ایسی جھڑی لگتی ہے کہ سب کچھ دھندلا دکھائی دینے لگتا ہے۔
اور جب ہم رکوع و سجود میں جاتے ہیں، تو اشکوں کی برسات سے مصلیٰ تر ہو جاتا ہے۔ ایسے میں جب ہم گھر کے کسی فرد کے پیروں کی آہٹ سُن کر اپنے آنسو پونچھنے کی کوشش کرتے ہیں، تو تب وہ ہمیں دیکھ رہا ہوتا ہے اور ہماری اس معصومیت پر ہمیں سیدھی راہ دکھاتے ہوئے ہمارے لیے آسانیوں کے در وا کر دیتا ہے۔
یاد رہے، اضطراری حالت میں خلوص و ایثار کے ساتھ ہمارے لبوں سے نکلنے والی بے ربط اور بے ترتیب دُعائیں ہی اللہ کو زیادہ محبوب ہیں، کیوں کہ وہ یہ جانتا ہے کہ اس کے بندے نےکس قدر درد اور تڑپ کے ساتھ یہ دُعائیں مانگی ہیں کہ زبان بھی اظہار سے قاصر ہو گئی ۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے پر اُس وقت بھی بہت پیار آتا ہے کہ جب وہ رِقّت آمیز لہجے میں کہتا ہے کہ ’’یا اللہ! اب کیا کہوں…؟ کیسے کہوں…؟ تُو تو سب جانتا ہے ناں۔‘‘ اللہ تعالیٰ ان بے زبان آنسوئوں، آہوں اور سسکیوں کو کبھی رَد نہیں کرتا اور جلد یا بدیر اپنے پیارے بندے کو ضرور نوازتا ہے۔
نیز، یہ خشیت و محبتِ الٰہی میں گرنے والے اشک ہی پھر ہمیں دُنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے طاقت، ہمّت اور استقامت بھی فراہم کرتے ہیں، تو سچ تو یہ ہے کہ’’ آنسو بہت بڑی نعمت ہیں۔ ‘‘