اسلام آباد(ساجدچوہدری /ایجنسیاں) پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی ا ے) نے یکم دسمبر سے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ ذرائع کے مطابق غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو 30نومبر تک کی مہلت دی جا رہی ہے جس کے بعد کریک ڈاؤن ہو گا جبکہ چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان کا کہناہے کہ پاکستان میں وی پی این ابھی چل رہا ہے بند نہیں ہوا‘وی پی این کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری نہیں چل سکتی۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی و ٹیلی کام نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی بندش پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کو مذہب کا تماشا قرار دیدیاجبکہ چیئرمین پی ٹی اے نے انکشاف کیا ہے کہ وی پی این کے بغیر آئیٹی انڈسٹری نہیں چل سکتی۔سینیٹ قائمہ کا اجلاس چیئرپرسن پلوشہ خان کی زیرِ صدارت ہوا۔اجلاس میں وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ اور وفاقی سیکریٹری آئی ٹی کی عدم حاضری پر چیئرپرسن کمیٹی پلوشہ خان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ میں خلل سے لوگ مسائل کا شکار ہیں‘جس دن ہم وزارت سے جواب مانگتے ہیں، آگے سے جواب ملتا ہے کہ وزیر صاحبہ مصروف ہیں۔قائمہ کمیٹی ارکان نے اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے وی پی این کو غیر شرعی قرار دینے پر تحفظات کا اظہار کردیا‘ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ مذہب کا تماشا بنا رہے ہیں، اگر آپ نے وی پی این کو بند کرنا ہے، تو بے شک آکر ان کیمرہ بریفنگ دیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فری لانسرز کو وی پی اینز کی ضرورت ہوتی ہے‘ہر فری لانسر کو وی پی این کی ضرورت بھی نہیں‘خفیہ کام کرنے والے اسے استعمال کرتے ہیں۔