اسلام آباد( رپورٹ:رانامسعود حسین) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے منگل کے روز بھی آئینی نوعیت کے متعدد مقدمات کی سماعت کے بعد فیصلے جاری کئے ، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ اے ملک،جسٹس سید حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی اورجسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 7 رکنی آئینی بینچ نے منگل کو اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی پارلیمنٹ میں تقاریر کیخلاف دائر درخواست پرجسٹرار آفس کی جانب سے اس مقدمہ کے ناقابلِ سماعت ہونے کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے اسے نمٹا دیا،اسی عدالت نے ایک وقوعہ کی دو ایف آئی آرز کے اندراج سے متعلق کیس کی سماعت کی توجسٹس جمال مندوخیل نے درخواست گزار وسیم احمد خان ایڈووکیٹ کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ میں ایسے بے بنیاد مقدمات کی وجہ سے زیر التواء مقدمات کی تعداد 60ہزار تک پہنچ گئی ،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ صغریٰ بی بی کیس میں عدالت اس حوالے سے اپنافیصلہ جاری کرچکی ، دوسری ایف آئی آر کے اخراج کیلئے آپ نے ہائیکورٹ سے کیوں رجوع نہیں کیا؟بعد ازاں عدالت نے درخواست کو نا قابل سماعت قرار دیکر خارج کردیا،اسی عدالت نے ʼʼگھی ملوں پر ٹیکسʼʼ عائد کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی تو جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میں بلوچستان ہائیکورٹ میں اس کیس پر فیصلہ دے چکا ہوں،اس لئے میرے خیال میں مجھے اس کیس کی سماعت نہیں کرنی چاہیے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ26ویں آئینی ترمیم کے بعد اب فل کورٹ نہیں رہا ،جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اب سات رکنی آئینی بینچ کو ہی فل کورٹ سمجھا جائے۔