اسلام آباد( مہتاب حیدر) کئی کم آمدنی والے ممالک (LICs)، بشمول پاکستان، شدید قرض بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں دو طرفہ، کثیر جہتی اور نجی قرض دہندگان سے فوری طور پر قرض کی رعایت کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان، جو اس وقت NUST میں خدمات انجام دے رہے ہیں، نے ایک تفصیلی تحقیق پیش کی ہے جس کا عنوان ہے قرض میں ڈوبنا: کم آمدنی والے ممالک کے لیے قرض کی رعایت کا فریم ورک، اور یہ مؤقف پیش کیا کہ پاکستان کی موجودہ قرض کی صورتحال کئی دیگر کم آمدنی والے ممالک سے کہیں زیادہ خراب ہے اور اس لیے فوری طور پر قرض کی رعایت کا حقدار ہے۔پاکستان کی قرض کی صورتحال 2008 سے خراب ہو رہی ہے، لیکن 2019 کے بعد سے غیر معمولی رفتار سے بگڑ رہی ہے۔ پاکستان کے بیرونی قرضے اور واجبات 2000 سے مختلف رفتار سے بڑھ رہے ہیں۔ 2000-2007 کے دوران، یہ سالانہ 1.4 فیصد کی اوسط شرح سے بڑھے؛ 2008-2015 کے دوران یہ رفتار 6.2 فیصد تک پہنچ گئی؛ اور 2016-2023کے دوران یہ مزید بڑھ کر 8.6 فیصد سالانہ ہو گئی۔دسمبر 2023کے اختتام پر، پاکستان کے بیرونی قرضے اور واجبات $131.4 بلین تک پہنچ گئے، جو 2000میں $36.5 بلین تھے۔