• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کئی ماہ سے جاری آپریشن اور محاصرے کے باوجود کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کی سرگرمیاں اس بات کی متقاضی محسوس ہوتی ہیں کہ نہ صرف پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں مل کر اس باب میں نئی حکمت عملی مرتب کریں بلکہ پولیس اہلکاروں کو وہ جدید اسلحہ اور سہولتیں بھی مطلوب مقدار میں فراہم کریں جن کی موجودہ صورتحال میں ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ حال ہی میں ضلع سکھر کی تحصیل پنوعاقل کے کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کے ایک گردہ نے سرگومو کے قریب پولیس چوکی پر حملہ کیا جس میں مقابلے کے دوران ڈاکوئوں کی گولیوں کی زد میں آکر ایک پولیس اہلکارشہید اور دوسرا زخمی ہوگیا۔ کچے کاعلاقہ طویل عرصے سے ڈاکوئوں اور جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ کئی حکومتوں کے ادوار میں اس علاقے کو جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنے کیلئے آپریشن کئے گئے مگر مطلوب نتائج حاصل نہ ہوسکے۔ اسکے برعکس علاقے کو جرائم کی آماجگاہ کے طور پر استعمال کرنے والے عناصر کی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع ہوتا گیا ہے۔ پہلے یہ علاقہ ڈکیتیاں کرنے اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرنے والوں کا مسکن سمجھا جاتا تھا مگر اب یہ منشیات کے پھیلائو سمیت دیگر جرائم کے مرکز اور سہولت گاہ کی حیثیت سے بھی جانا جاتا ہے۔ حال ہی میں پولیس چوکی پر کیا گیا حملہ رات کے وقت کیا گیا۔ قبل ازیں بھی شام یا رات کے اوقات میں کئی گئی وارداتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکوئوں کو نائٹ ویژن عینکوں سمیت جدید ترین سہولتیں حاصل ہیں۔ ڈاکوئوں کو نامعلوم ذرائع سےجو اسلحہ حاصل ہو رہا ہے وہ جدّت اور کارکردگی میں خاصا آگے ہے۔ ضرورت اس بات کی ہےکہ ایک طرف پولیس کو مطلوب مقدار میں جدید اسلحہ اور آلات فراہم کئے جائیں ، دوسری جانب ڈاکوئوں کو اسلحہ کی رسد روکنے کی کاوشیں مزید موثر بنائی جائیں۔ جرائم میں ملوث افراد جوبھی ہوں، انہیں اس آپریشن کے ذریعہ یہ احساس دلایا جانا چاہئے کہ وہ ریاستی مشینری اور قانون کی پکڑ سے کسی طور نہیں بچ سکتے۔

تازہ ترین