پشاور( لیڈی رپورٹر)سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سفارشات پر عملدرآمد کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے برآمدات پر 2فیصد صوبائی سیس کو کم کرکے ایک فیصد پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیمبر کی سفارشات کی روشنی میں ایک سمری تیار کرلی گئی ہے جوکہ آئندہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں باضابط منظوی کیلئے پیش کی جائے گی۔ اس بات کا انکشاف گذشتہ روز وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے دورہ سرحد چیمبر کے موقع پر ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سرحد چیمبر کے صدر فضل مقیم خان کا کہنا تھا کہ سیس کے نفاذ کے بعد خیبر پختونخوا سے برآمدات کا عمل شدید متاثر ہو رہا ہے اور اگر اسے فوری طور پر ختم نہ کیاگیا تو کاروبار ٗ تجارت اور برآمدات خیبر پختونخوا سے دوسرے صوبوں کو منتقل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی دوہرا / ڈبل ٹیکسیشن کے زمرے میں آتا ہے ۔انہوں نے کاروباری طبقے پر پروفیشنل کے نام پر ٹیکس کے نفاذ پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور پروفیشنل ٹیکس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ کیپرا نے بزنس کمیونٹی کو WHT بنایا ہے جو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ایسے اقدامات سے اجتناب کیا جائے جو کہ بزنس کمیونٹی اور حکومتی اداروں کے درمیان چیلنج کا باعث بنیں۔سرحد چیمبر کے صدر نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخواکی گیس کی پیداوار 550ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ استعمال صرف 160 ایم ایم سی ایف ڈی باقی سرپلس گیس ہے جو کہ نیشنل گریڈ میں جاتی ہے۔ اس کے باوجود خیبر پختونخوا کے کاروبارو صنعت اور عوام کوگیس مکمل پریشر کے ساتھ فراہم نہیں کی جارہی ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 158 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے بزنس فرینڈلی پالیسی کے نفاذ اور کاروباری طبقہ ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات اور خصوصی مراعات کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے۔ سرحد چیمبر کے صدر فضل مقیم خان نے صوبائی صنعتی پالیسی 2020ء پر من و عن عملدرآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس موقع پرکاروباری مراکز ٗ چھوٹے و بڑے صنعتی یونٹس کو بجلی و گیس کی بلا تعطل فراہمی پر بھی زور دیا ہے۔