برسلز (حافظ اُنیب راشد) یورپین دارالحکومت برسلز سے منتخب ہونے والے کونسلرز کی تحسین کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے گذشتہ روز آندرلیخت کمیون میں واقع بزنس مینمیاں ارشد علی نے کونسلر ناصر چوہدری، کونسلر علی حسنین جوئیہ اور کونسلر علی حیدر کے اعزاز میں ایک عشائیے کا اہتمام کیا۔ یہ تینوں کونسلرز شہر کے مختلف علاقوں سے منتخب ہوئے ہیں اور ان کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔ پاکستانی کمیونٹی ان کے انتخاب کو اپنا اعزاز سمجھتی ہے اور اسے کمیونٹی کے سیاسی مستقبل کے تناظر میں اہم قرار دیتی ہے۔ اسی حوالے سے منعقدہ تقریب میں نظامت کے فرائض ممتاز سماجی شخصیت سردار صدیق خان نے انجام دیئے۔ پروفیسر حماد احمد کی تلاوت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ناظم تقریب سردار صدیق خان نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کونسلر کے انتخاب کو سیاسی عمل کے طویل راستے کی پہلی سیڑھی قرار دیتے ہوئے منتخب ارکان کو یاد دلایا کہ مقامی حکومت ہی دراصل ایک ویلفیئر اسٹیٹ میں قائم سیاسی نظام کو سمجھنے کی اصل کلید ہے۔ اس نظام کے ذریعے ہی ہم یہ جان پاتے ہیں کہ کیسے ایک قوم نے اپنے لوگوں کی بھلائی کیلئے اجتماعی شعور کو اپنایا اور پھر کس طرح اجتماعی بھلائی کو مقصد بنا کر اس کیلئے وسائل مجتمع اور مختص کیے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آندرلیخت کمیون سے نو منتخب نوجوان کونسلر علی حسنین جوئیہ نے اپنے تمام ووٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے اس احساس کو شرکاء کے ساتھ شئیر کیا کہ وہ ذمہ داری کے ایک بڑے بوجھ تلے آگئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے کسی کو بھی جوابدہ نہیں تھے لیکن اب اپنے آپ کو ایک ذمہ دار نمائندے کے طور اس بات کیلئے ہر وقت تیار رکھتے ہیں کہ میں اللہ کی مخلوق کی اپنی سطح پر بہترین خدمت کر سکوں۔ مولن بیک کمیون سے منتخب ہونے والے نوجوان کونسلر علی حیدر نے بھی اپنے ووٹرز کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی تعلیم کے حصول کے ساتھ اپنے لوگوں کی بہتر خدمت کرنے کی کوشش کریں گے۔ برسلز 1000 کمیون سے دوسری منتخب ہونے والے کونسلر محمد ناصر چوہدری نے اپنی پاکستانی کمیونٹی کے علاوہ اپنے حلقے کی دیگر کمیونٹیز کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے بڑی تعداد میں ان کو ووٹ دیا۔ انہوں نےکہاکہ ان کے دروازے حلقے کے تمام افراد کیلئے 24 گھنٹے کھلے ہیں۔انہوں نے لوگوں کو مخاطب بناتے ہوئے زور دیکر کہا کہ آئیے ہم سے بے تحاشا کام لیں اور کمیون میں ہمارے 6 سال گزرنے کے بعد ہم سے یہ بھی پوچھیں کہ ہم نے کیا کیا؟۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے دیگر برادر کونسلرز کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے اپنے پہلے 6 سال کا تجربہ شئیر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہر نظام میں اپنی اپنی خوبیاں اور خامیاں پائی جاتی ہیں۔ اس لیے صرف نظام کا حصہ لوگوں پر انحصار نہیں کریں بلکہ انہیں ہر کام کیلئے اس وقت تک مسلسل یاد دہانی کراتے رہیں جب تک وہ کام ہو نہیں جاتا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا کہ ریاستی اہلکاروں کے اندر پاکستانی کمیونٹی کیلئے یہ احساس موجود ہے کہ یہ لوگ محنت کرکے اپنا رزق حاصل کرتے ہیں اور یہ لوگ سرکاری وظیفے یا امداد پر زندگی گزارنے پر یقین نہیں رکھتے۔اس تقریب سے ممتاز سماجی خاتون راہنما روبینہ خان، اتفاق ویلفیئر سوسائٹی کے ندیم ضیاء بٹ، شبیر جرال اور نوجوان رہنما شکیل گوہر نے بھی خطاب کیا اور کونسلرز کو ان کے انتخاب پر مبارکباد پیش کی۔ عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید حسنات احمد بخاری نے اس بات کی طرف متوجہ کیا اور اس ضرورت کا احساس دلایا کہ کمیونٹی کو کسی بھی الیکشن سے قبل باہمی رابطے کو مضبوط بنانے اور باہمی گفتگو کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس انتخابی عمل سے مزید بہتر نتائج حاصل کرتے ہوئے اپنے زیادہ لوگ منتخب کروائے جا سکیں۔ انہوں نے تلقین کی کہ ہمیں حسد سے بچنا ہوگا اور اپنے آپکو مثبت رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا۔ اس موقع پر فلسطینی عوام کی تکلیفوں کے خاتمے، ان پر مسلط اسرائیلی ظلم سے نجات اور بیلجیئم اور پاکستان دونوں کی ترقی وخوشحالی کیلئے دعائیں کی گئیں ۔ آخر میں تقریب کے میزبان میاں ارشد علی نے تمام شرکائے تقریب کا ان کی آمد پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔ تقریب کی ایک خاص اس میں پاکستان نژاد دو نوجوان باکسرز بھائیوں عمر اور عبداللہ کی شرکت تھی جنہوں نے سپورٹس کی دنیا میں پاکستانی کمیونٹی کا نام روشن کیا ہے۔ شرکائے تقریب کی جانب سے انہیں بھی بہت سراہا گیا۔