لندن (پی اے) ایک سابق مس انگلینڈ نے کہا ہے کہ اس کا تعاقب کرنے والا ہندوستان سے برطانیہ منتقل ہوا تاکہ اس کے قریب ہوسکے۔ ڈربی شائر سے تعلق رکھنے والی سٹیفنی ہل نے کہا کہ اس نے اپنی زندگی کا ایک سال کھو دیا جبکہ اسے دھول چوہدری نے مئی 2020 سے 11 ماہ کے دوران سینکڑوں پیغامات بھیجے۔ چوہدری، جو اب 29 سال کے ہیں، ان کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے ڈربی کراؤن کورٹ میں مئی 2022میں تعاقب کرنے اور ہراساں کرنے کا اعتراف کرنے کے بعد ہاسپٹل آرڈر پر سزا سنائی گئی تھی۔ اس ہفتے قانونی رہنمائی کے بارے میں جاننے کے مجوزہ حق کا اعلان کیا گیا، جس کے بارے میں حکومت نے کہا کہ وہ تعاقب کرنے والوں کو ان کے بدسلوکی کرنے والے کی شناخت کے بارے میں جلد از جلد مطلع کرے گی۔ مس انگلینڈ 2017 کا تاج پہنانے والی مس ہل نے کہا کہ اگرچہ وہ اپنا تعاقب کرنے والے کی شناخت جانتی ہیں لیکن انہوں نے اس خبر کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے بہت سی تبدیلی کی شروعات قرار دیا۔ اپنے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے 29 سالہ مس ہل نے بی بی سی کو بتایا کہ بطور مس انگلینڈ انہیں اپنے کام کی تشہیر کے لئے سوشل میڈیا پروفائلز کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اس کی عالمی رسائی ہے اور ہم جو کچھ کام کر رہے تھے، اس نے بین الاقوامی سطح پر ایک شریف آدمی کی توجہ حاصل کی۔ محترمہ ہل، جو صحت کی دیکھ بھال میں کام کرتی ہیں، نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ خوفناک تھا کیونکہ اس شخص نے اس کا اور اس کے خاندان کا پیچھا کرنا شروع کیا۔ اس نے اپنے آبائی ملک سے برطانیہ منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تاکہ قربت حاصل کر سکے۔ اس نے میرے کیریئر میں شامل ہونے کی کوشش کی۔ اس نے کہا کہ وہ اسے آن لائن بلاک کر دے گی لیکن اس نے رابطہ جاری رکھنے کے لئے تقریباً 50 نئے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنائے۔ انہوں نے کہا کہ جب چوہدری برطانیہ چلے گئے تو سب کچھ بدل گیا۔ اچانک وہ ہمیں کسی بھی لمحے ڈھونڈ سکتا تھا۔ محترمہ ہل نے کہا کہ اس نے دوسرے لوگوں کو بھی اپنی طرف سے کام کرنے پر اکسانے کی کوشش کی۔ میں نے اپنی زندگی کا ایک سال کھو دیا۔ مجھے صدمے کی وجہ سے بہت کچھ یاد نہیں ہے۔چوہدری، جس کا کوئی مقررہ ٹھکانہ نہیں تھا، اس کو اگلے حکم تک ہسپتال میں بلا معاوضہ کام کا حکم دیا گیا تھا، ساتھ ہی پابندی کے احکامات بھی جاری کئے گئے تھے۔