انصار عباسی
اسلام آباد :…اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط کے حوالے سے مشہور سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں سے ان کی ملاقاتوں کا مقصد شہباز شریف کی حکومت کو کمزور کرنا یا انہیں ہٹانا نہیں۔
دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ حکومت اپنے تمام اتحادیوں کے مینڈیٹ کا احترام کرے۔
واوڈا نے یہ پیشکش بھی کی کہ وہ احتجاج اور دھرنوں کی سیاست کے خاتمے کیلئے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے پل کے طور پر کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں اسٹیبلشمنٹ نے یہ سب کرنے کیلئے کہا ہے، تو واوڈا نے کہا کہ انہیں ایسا کرنے کیلئے کہا گیا ہے اور نہ یہ کہا گیا ہے یہ سب نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت دیگر اتحادی جماعتوں (پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، بی اے پی) کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کرتی تو وہ غیر مقبول رہے گی، اگر حکومت خود کو مضبوط کرنا چاہتی ہے تو اسے نہ صرف اپنے تمام اتحادیوں بلکہ اپوزیشن کے مینڈیٹ کا بھی احترام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ان کی ملاقاتوں نے حکومت میں موجود کئی لوگوں کو پریشان کر دیا ہے حالانکہ وہ یہ جانتے ہی نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور آیا اسے سراہنا چاہئے۔
رانا ثناء اللہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے، جنہوں نے ایک حالیہ ٹی وی ٹاک شو میں واوڈا کو مطمئن کرنے کے لیے وفاقی کابینہ میں جگہ دینے کی تجویز دی تھی، سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اگر وہ کابینہ میں جگہ چاہتے ہوتے تو انہیں کسی پریشانی کے بغیر مل جاتی۔
انہوں نے کہا کہ میں یہاں شہباز شریف کی حکومت ہٹانے آیا ہوں اور نہ میرا حکومت کو کمزور کرنے کا کوئی ایجنڈا ہے، میرا ایجنڈا نظام مضبوط کرکے پاکستان کی خدمت کرنا ہے۔
پی ٹی آئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی ڈیل کیلئے بیتاب بیٹھی ہے، حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے آغاز کیلئے پل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہوں، پاکستان اور اس کے عوام کے خوشحال مستقبل کیلئے احتجاج، دھرنوں اور تشدد کی سیاست ختم ہونا ضروری ہے۔
عمران خان کے حوالے سے انہوں نے اپنا الزام دہرایا کہ عمران خان کی جان کو ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی میں شامل کچھ لوگوں سے خطرہ ہے۔
، انہوں نے واضح کیا کہ وہ پی ٹی آئی میں دوبارہ شامل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور نہ عمران خان سے کچھ چاہتے ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں وہ دیگر سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں بشمول ٹی ایل پی، جماعت اسلامی، محمود خان اچکزئی، سردار اختر مینگل، خالد مگسی اور دیگر سے ملاقات کریں گے۔
حالیہ دنوں میں فیصل واوڈا مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو اور ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کی وجہ سے میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان کی ملاقاتوں سے شہباز حکومت کے مستقبل کے بارے میں مختلف قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔