کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما تحریک انصاف، علی محمد خان نےکہا ہے کہ ملک مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور بانی پی ٹی آئی نے اس کی درست ترجمانی کی ہے،جو حکومت فارم47 پر آئی ہے اس سے خیر کی کیا امید،سینئررہنما مسلم لیگ ن، سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ اگر26 ویں ترمیم نہ ہوتی تو 26 نومبر کو بغاوت کامیاب ہوجاتی ، تحریک انصاف کو بنے28سال ہوگئے آج تک انہو ں نے مفاہمت کی بات نہیں کی۔ یہ جنرل فیض حمید کی چارج شیٹ دیکھ کر گھبرا گئے ہیں،پی ٹی آئی جنرل فیض حمید کے ٹرائل پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے۔ان کی نیت نیک نہیں ہے،نمائندہ جیو نیوز، شبیر ڈار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آج صحافیوں سے جتنی گفتگو کی اس میں مجموعی طور پر وہ اپنی لیڈر شپ سے بڑے نالاں نظر آئے۔ ۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سارے خوشی خوشی رہ رہے ہیں۔ اپنی لیڈر شپ کے رویئے پر حیران ہوں۔پارٹی کو سخت ترین رد عمل دینا چاہئے تھا سینئر رہنما تحریک انصاف، علی محمد خان نےکہا کہ ملک مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور بانی پی ٹی آئی نے اس کی درست ترجمانی کی ہے۔طاقت کے زور پر کچھ وقت کے لئے لوگوں کو دبا سکتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ بے چینی ختم ہوگئی۔جو حکومت کا رویہ دیکھ رہا ہوں وہ آمریت میں بھی نہیں ہوتا۔یہ حکومت جو اپنے آپ کو جمہوری کہتی ہے ،یہ اب فیس سیونگ سے بھی گئی۔ایک وزیر نے کارکنوں کا مذاق اڑایا۔جب ادارے کے لوگ فائرنگ کریں گے تو کیسے ٹک سکیں گے۔بانی پی ٹی آئی کی کمیٹی کو اگر حکومت سنجیدہ نہیں لیتی تو بہت تشویشناک ہوگا۔دو روز میں پارلیمنٹ میں ان معاملات پر کچھ کہنا چاہ رہا ہوں لیکن موقع نہیں ملا۔عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر نے پارلیمنٹ کے فلور پر پارٹی کا موقف دیا۔آج اجلاس میں وزرا نہیں تھے۔پارلیمنٹ میں آج اور کل ایک وزیر بھی موجود نہیں تھا۔جو حکومت فارم47 پر آئی ہے اس سے خیر کی کیا امید۔اس وقت تحریک انصاف کی لیڈر شپ مشکل حالات میں میدان میں کھڑی ہے۔حکومت پی ٹی آئی کے لوگوں کو توڑ نہیں سکی۔ حکومت کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔بانی پی ٹی آئی کے حکم پر جو کمیٹی بنی ہے اس پر حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں نظر آرہی۔احتجاج سیاسی جماعت کا حق ہوتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے سول نافرمانی کی کال سے پہلے ایک کمیٹی بنائی۔سینئررہنما مسلم لیگ ن، سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کو بنے28سال ہوگئے آج تک انہو ں نے مفاہمت کی بات نہیں کی۔ یہ جنرل فیض حمید کی چارج شیٹ دیکھ کر گھبرا گئے ہیں۔یہ جھانسا دیا جارہا ہے کسی طرح یہ وقت گزارا جائے اور سزاؤں سے بچا جائے۔انہوں نے9 مئی اور26 نومبر کی بغاوت بھی کرکے دیکھ لی۔پی ٹی آئی کے پاس اب کیا چوائس رہ گئی ہے۔علیمہ خان کہتی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس ایک اور کارڈ باقی ہے۔پی ٹی آئی سول نافرمانی کی تحریک چلاکر بھی دیکھ لے۔میاں نواز شریف چل کر ان کے گھر گئے، انہوں نے کیا کیا؟ہم ان کی مذاکرات کی پیشکش کا مذاق نہیں آڑا رہے۔پی ٹی آئی جنرل فیض حمید کے ٹرائل پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے۔ان کی نیت نیک نہیں ہے اگر نیت نیک ہو تو دہشت گردی پر بات ہوسکتی ہے۔سارا جہاں جانتا ہے کہ جنرل فیض کابانی پی ٹی آئی کی سیاست میں کیا کردار ہے۔بشریٰ بی بی جو جادو دکھایا کرتی تھیں اس کے پیچھے جادوگر جنرل فیض تھے۔اب یہ لوگ مکر رہے ہیں ،کوئی شرم و حیاہونی چاہئے جس نے اقتدار تک پہنچایا اس کو کہہ رہے ہیں کہ جانتے نہیں۔اگر26 ویں ترمیم نہ ہوتی تو 26 نومبر کو بغاوت کامیاب ہوجاتی۔پی ٹی آئی نے سب کچھ کرکے دیکھ لیا، کوئی کارڈ رہ نہیں گیا۔