پشاور(جنگ نیوز)ممبر جی بی ایف پی سی سی آئی مرزا عبدالرحمن فاونڈر صدر اٹک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان سابقہ چئیرمین کوآرڈینیشن ایف پی سی سی آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سارک چیمبر آف کامرس تو آج سے چار سال پہلے لائسنس منسٹری آف کامرس پاکستان سے تجدید نہ ہونے پر پاکستان ٹریڈ آرگنائزیشن سے ختم ہو چکا ہے اسکے ممبران بھی آٹھ تھے اس کا صدر مقام اسلام آباد دارالحکومت میں آج پندرہ سال سے بن رہا تھا جسے منسٹری آف کامرس نے آج سے چارسال قبل اپنے کنٹرول میں کرنا چاہا تو میں اسوقت ایف پی سی سی آئی کے کوآرڈینیشن چیرمین کی حیثیت سے موجود تھا جس میری ذاتی سے اسلام پر تحریر پر وزیر تجارت نے اجازت دی اور دس کروڑ روپے کی رقم جاری کی اس بعد مزید کوئی گرانٹ نہ ملے گی کیونکہ 2012 تک اس سفید ہاتھی پر تقریبآ 79 کروڑ کی حقیر رقم لگ چکی تھی اس وقت اس رقم سے ایسی 3بلڈنگ مکمل ہو سکتی تھی۔انہوں نے کہاکہ سارک کے دفتر کی کوئی افادیت نہ اس وراثت دار بتائیں کہ آج تک کتنا بزنس پاکستان نے کیا ہے سوائے باہر ملکوں کی سیر سپاٹے اور تفریح کے علاوہ کچھ نہ ہوا ہے ۔