کراچی (رفیق مانگٹ) اب پاکستان نہیں چین سے مقابلہ، بھارتی فوجی سربراہ کے دفتر سے 1971 کی پینٹنگ ہٹادی گئی، دفاعی ماہرین بشمول میجر جنرل اشوک کمار کہتے ہیں کہ ہندوستانی فوج کی پاکستان کے بجائے چین کی طرف درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی تبدیلی کا عکاس ہے، بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ یہ تعلقات دہشت گردی سے پاک ہونے چاہئیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے سربراہ کے دفتر کے لاؤنج میں 52 برس بعد 1971 کی پینٹنگ کو ہٹا دیا گیا اور نئی پینٹگ آویزاں کی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق 1971 کی بنگلہ دیش جنگ کی پینٹنگ کو ایک نئے آرٹ ورک کرم کھیترا سے تبدیل کردیا گیا ہے۔ یہ فوج میں تبدیلی کی علامت ہے، کہ اب پاکستان نہیں بلکہ چین کے چیلنجز سے نمٹنا مقصد ہے۔نئی پینٹنگ، ’فیلڈ آف ڈیڈز‘، میں ہندوستان چین سرحد کے ساتھ واقع پینگونگ جھیل، جدید فوجی اثاثے، افسانوی شخصیات شامل ہیں۔ ماہرین اسے چین کے لیے ایک پیغام کے طور پر دیکھتے ہیں۔جھیل کے علاوہ، جدید فوجی اثاثے ٹینک اور اپاچی ہیلی کاپٹر کے ساتھ مہا بھارت میں ارجن کے رتھ کی رہنمائی کرنے والے چانکیہ اور لارڈ کرشن جیسی افسانوی شخصیات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ یہ تزویراتی علامت فوج کی توجہ میں نمایاں تبدیلی کی عکاسی ہے اور چین کو واضح پیغام دیتی ہے۔ نئی پینٹنگ میں ہندوستانی فوج کی جدید جنگی صلاحیتوں اور چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے پر اس کی ابھرتی ہوئی توجہ کو اجاگر کیا گیا ۔ دفاعی ماہرین، بشمول میجر جنرل اشوک کمار کہتے ہیں کہ یہ تبدیلی فوج کی جانب سے پاکستان کے بجائے چین کی طرف درپیش پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کی تبدیلی کا عکاس ہے۔ یہ ہندوستان کی فوجی توجہ اور ترجیحات میں فیصلہ کن تبدیلی کی عکاسی ہے، خاص طور پر چین سے ابھرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے۔ دوسری طرف بھارتی ویزر خارجہ ایس جے شنکر نے لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے کہا ہندوستان کسی دوسرے ہمسایہ ملک کی طرح پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، لیکن یہ تعلقات دہشت گردی سے پاک ہونے چاہئیں۔ پاکستان کے ساتھ تجارت اور تجارت میں رکاوٹیں 2019 میں حکومت پاکستان کے فیصلوں کی وجہ سے ہوئیں۔ انہوں نے لوک سبھا میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے سے متعلق ایک سوال کا جواب میں کہا گیند بہت زیادہ پاکستان کے کورٹ میں ہے۔ تجارتہ اقدامات پر وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ رکاوٹیں حکومت پاکستان کے 2019 میں کیے گئے فیصلوں کی وجہ سے تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر انہوں نے پہل کی، اور اس پر بھارت کا غیرجانبدارانہ موقف ہے۔