لندن ( وجاہت علی خان ) برطانیہ سے پچھلے دو مہینے کے دوران 102ٹن سے زیادہ سونا انڈیا منتقل کیا جا چکا ہے۔ اس قدر بھاری مقدار میں لندن سے انڈیا سونا کیسے اور کیوں لے جایا گیا اس کی تفصیلات یہ ہیں کہ 1990میں انڈیا شدید ترین سیاسی و مالی بحران کا شکار تھا اس کے فارن ایکسچینج ریزرو ایک بلین ڈالر سے بھی کم ہو چکے تھے ایسے میں اس وقت کی حکومت کے پاس دو ہی آپشن تھے پہلا یہ کہ یا تو ڈیفالٹ ہو جائے دوسرا یہ کہ عالمی مالیاتی اداروں سے قرض حاصل کرے چنانچہ انڈیا نے دوسرا راستہ اختیار کیا اور اپنا سونا زر ضمانت کے طور پر رکھ کر عالمی بنک اور دیگر اداروں و بینکوں سے قرض لینا شروع کیا انہی دنوں حکومت نے ایک سوئس بینک کے پاس 20ٹن سونا رکھوا کر 40ملین ڈالر قرض حاصل کیا، اسی طرح انڈیا نے بینک آف انگلینڈ میں بھی کئی ٹن سونا ضمانت کے طور پر رکھوا کر قرض کی ایک بڑی رقم حاصل کی اور اب جب کہ انڈیا کا فارن ایکسچینج 675بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)نے حالیہ مہینوں میں اپنے سونے کے ذخائر میں نمایاں حد تک اضافہ کیا ہے، مثال کے طور پر آر بی آئی نے اپریل سے ستمبر 2024کے دوران اپنے گھریلو ذخائر میں 102ٹن سونا شامل کیا، جس سے 30ستمبر 2024 تک اس کے کل مقامی ذخائر 510.46ٹن ہو گئے، 31مارچ 2024تک یہ ذخیرہ 408ٹن تھا،حال ہی میں انڈیا نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر جاری ششماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں، آر بی آئی نے اپنے سونے کے کل ذخائر میں 32 ٹن سونے کا اضافہ کیا جس سے یہ مقدار 854.73ٹن تک پہنچ چکی ہے، انڈیاپچھلے کچھ سال میں آہستہ آہستہ اپنے سونے کے ذخائر کو بیرون ملک سے ملکی خزانے میں منتقل کر رہا ہے، مالی سال 2023-24میں بھی انڈیا نے برطانیہ سے 100 ٹن سے زیادہ سونا ملک میں لاکر رکھا، جسے 1991 کے بعد سونے کی سب سے بڑی منتقلی سمجھا جاتا ہے، یہ فیصلہ غیر مستحکم عالمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ملک کو ہنگامی حالات کے لیے تیار کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے، تفصیلات کے مطابق 1991 کے غیر ملکی کرنسی کے بحران کے دوران جب انڈیا کو اپنی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر سونے کے ذخائر کو گروی رکھنا پڑا تھا،اس وقت، RBI نے 324.01 ٹن سونا بینک آف انگلینڈ اور بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس (BIS) کے پاس مخفوظ رکھا تھا اور 20.26 ٹن سونا بطور ذخائر تھا، خصوصا حالیہ جغرافیائی سیاسی تناؤ اور عالمی عدم استحکام کے درمیان دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کیلئے سونے کو سب سے محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جا رہا ہے، اسی وجہ سے تمام ممالک کے مرکزی بینک اپنے سونے کے ذخائر میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ معاشی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے چنانچہ اسی تناظر میں انڈیا بھی لیا گیا قرض واپس کر کے دُنیا کے مختلف ممالک کے بینکوں میں پڑا اپنا سونا واپس انڈیا لے جا رہا ہے۔