اسلام آباد (اسرار خان)یورپی یونین نے آلودہ چاول کی شپمنٹس روک دیں، پاکستان کا فوری کارروائی کا وعدہ، مداخلت سے 3.93 ارب ڈالرز کی چاول کی صنعت کو خطرہ، فائٹوسینٹری تاخیر سے تجارتی رکاوٹوں کا امکان ؛ وزارت خوراک، برآمد کنندگان تعمیل کیلئے تیار۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے یورپی یونین میں آلودہ ترسیل کی روک تھام کے بعد چاول کے برآمد کنندگان کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ ایک ایسی پیشرفت ہے جس سے ملک کی ساکھ اور اہم بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کو خطرہ ہے۔ وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ پر دباؤ ہے کہ وہ زرعی برآمدات کے لیے ایک اہم ضرورت فائٹوسینٹری سرٹیفکیٹس کے اجراء میں تاخیر کو دور کرے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی فوڈ سیفٹی اور فائٹوسینٹری معیارات کو پورا کرنے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کے نتیجے میں سخت تجارتی رکاوٹیں یا صریحاً پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں، جس سے پاکستان کی معیشت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ چاول کی برآمدات پاکستان کے لیے زرمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ ہیں، خاص طور پر خوشبودار باسمتی قسم، جس کی یورپی یونین اور دیگر عالمی منڈیوں میں زبردست مانگ ہے۔ گزشتہ مالی سال 2023-24میں چاول کی کل برآمدات 3.93ارب ڈالر رہی جس میں باسمتی چاول کا حصہ 877ملین ڈالر تھا۔ اب رخصت ہونے والے مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں (جولائی-نومبر) میں چاول کی کل برآمدات 1.515ارب ڈالرز (باسمتی کے ساتھ386ملین ڈالرز) ہیں۔ تاہم فوڈ سیفٹی کے ضوابط کے ساتھ متضاد تعمیل ملک کے تجارتی نقطہ نظر کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔ ایک تجارتی تجزیہ کار نے کہا کہ خطرات ناقابل یقین حد تک زیادہ ہیں۔ یہ صرف ایک شپمنٹ یا یہاں تک کہ ایک برآمدی شعبے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے بارے میں ہے۔ خاص طور پر یورپی یونین میں چاول کی شپمنٹ کی روک تھام کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت اٹھنا شروع ہوا جب یورپی یونین کے ایک رکن ملک نے پاکستان کے نامیاتی باسمتی چاول کی ایک شپمنٹ کو جنیاتی طور پر تبدیل شدہ جانداروں (جی ایم اوز) سے آلودگی پر روک دیا تھا ، جو یورپی یونین کے ضوابط کے تحت ممنوع ہیں۔ نیدرلینڈ جانے والی شپمنٹ کو 31جولائی 2024کو روکا گیا اور 2 اگست 2024یورپی یونین کے ریپڈ الرٹ سسٹم فار فوڈ اینڈ فیڈ کے ذرریعے باضابطہ طور پر اطلاع دی گئی۔