اسلام آ باد (رانا غلام قادر،نیوزرپورٹر) اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میںتعمیر کی گئی کلاس تھری ما ر کیٹوں میں نئے پلازوں کی تعمیر اور وہاں بڑی کمپنیوں کے دفاتر کے قیام سے شہر یوں کیلئے مسائل پید ہوگئے۔ ماسٹر پلان کے تحت سب سیکٹرز میں چھوٹی مارکیٹیں بنائی گئی ہیں تاکہ سب سیکٹر کے مکین روٹی ‘ سبزی ‘پھل اور جنرل اسٹور کا سامان وہاں سے خرید سکیں اور انہیںمرکز نہ جا نا پڑے۔ وہاں ٹیلر نانبائی اور نائی کی دکان ہو۔ فیاضمارکیٹ جی ایٹ ٹو ، شمس العارفین مارکیٹجی نائن تھری ، تقوی مارکیٹ جی نا ئن فور ، بلال مارکیٹ جی نائن تھری اور دیگر سیکٹرز کے کلا س تھری شاپنگ سنٹر کے سروے کے دوران یہ مشاہدے میں آیا ہے کہ اب کلاس تھری مارکیٹس میں انسٹی ٹیوٹس بن گئے ہیں۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے دفاتر قائم کرلئے ہیں کیونکہ یہاں کرایہ بلیو ایریا کی نسبت کم ہوتا ہے۔ کمرشل سر گر میاں بڑھنے کی وجہ سے پارکنگ کے مسائل جنم لے رہے ہیں ۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ چھوٹی مارکیٹکے قیام کا مقصد ہی فوت ہو گیا ہے۔ شہر یوں نے وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ محسن نقوی ،چیئر مین سی ڈی اے چوہدری محمد علی رندھاوا سے مطالبہ کیا ہے کہ اس رجحان کا سختی سے نوٹس لیا جا ئے کیونکہ اس سے مکینوں کی حق تلفی ہو رہی ہے۔