کراچی(افضل ندیم ڈوگر)آذربائیجان پاکستانی انسانی اسمگلروں کا ہیڈکوارٹر، مذہبی بہانہ بھی ہیومن ٹریفکنگ کی بڑی وجہ کوئی بھی پاکستانی 26 ڈالر میں آذربائیجان کا آن لائن وزٹ ویزا حاصل کرسکتا ہے۔ وزٹ ویزے پر آذربائیجان جاکر پاکستانی دوسرے ملکوں میں جانے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں ایران اور عراق میں زیارتوں کے بہانے جاکر ایجنٹوں کے ہاتھوں خود اسمگل ہوتے ہیں آج کل عمرہ کے بہانے سعودی عرب جاکر ایجنٹ کسی دوسرے ملک پہنچانے کے خواب دکھاتے ہیں ،آذربائیجان پاکستانی انسانی سمگلروں کا بڑا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے جبکہ 19سال سے ملک میں امیگریشن ایس او پی اپڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے مذہبی بہانے سے سعودی عرب ایران اور عراق کے راستے بھی انسانی اسمگلنگ عروج پر ہے۔ امیگریشنذرائع کے مطابق آذربائیجان کا وزٹ ویزا پاکستانی شہریوں کیلئے 26ڈالر یعنی 7208روپے میں آن لائن دستیاب ہے جس کیلئے کسی بھی پاکستانی شہری کو بینک اکاؤنٹ اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ یا کوئی دیگر اضافی دستاویزات فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ذرائع کے مطابق آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں پاکستانی اور مقامی ٹریول ایجنٹس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں جو انسانی اسمگلنگ کے تانے بانے بنتے ہیں۔ یہ ایجنٹ یورپ یا دیگر ملکوں میں جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کو باآسانی آذربائیجان کا وزٹ ویزہ دلوادیتے ہیں۔ کسی بھی ائیرپورٹ پر امیگریشن پر وزٹ ویزے کے ساتھ مطلوبہ کرنسی دکھا کر آذربائیجان جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ ایسے افراد آذربائیجان پہنچ کر موجود ایجنٹوں سے ساز باز کرکے مختلف ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ جہاں سے غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنا آسان ہو۔ اس طرح کے بہت کم افراد مختلف جعلی دستاویزات کی وجہ سے گرفتار ہوتے ہیں اور انہیں پاکستان ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح موجودہ دنوں میں عمرہ پر جاکر وہاں موجود ایجنٹوں سے کسی بھی ملک کا جعلی ویزا یا پاسپورٹ حاصل کرکے اگلا سفر جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ گذشتہ ہفتوں میں ایسے درجنوں افراد کو پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا ہے جو عمرہ ویزے پر سعودی عرب میں جا کر اگلے سفر جاری رکھنے کے خواہاں تھے۔ اسی طرح ایران میں زمینی یا بحری راستے سے پہنچ کر وہاں سے پاکستانی ایجنٹوں پاکستانی یا مقامی ایجنٹوں کے ذریعے جعلی ویزے یا دستاویزات حاصل کر کے یورپ جانے کی کوششیں کی جاتی ہیں ایسے بیشتر افراد کو پاکستان واپسی پر گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ عراق میں بھی پاکستانی انسانی اسمگلروں کا نیٹ ورک موجود ہے۔ ترکی، تھائی لینڈ، ملائشیا، جارجیا، مراکش، سنیگال اور دیگر میں بھی پاکستانی انسانی اسمگلر موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان ممالک میں مذہبی بہانے یا وزٹ ویزے پر جانے والوں کو امیگریشن کے دوران روکنے کیلئے وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی تازہ ایس او پی موجود ہی نہیں کہ کس کس مسافر کو روکا جائے یا کس مسافر کو جانے دیا جائے۔ امیگریشن ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے آخری پالیسی سال2005میں دی گئی تھی جسے 19 سال ہو چکے ہیں۔