• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرکت کے معاملہ میں ایک شریک کا دوسرے شریک کو سرمایہ لگانے کے لیے کچھ رقم بطور قرض دینا

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: دو لوگوں نے مل کر شرکت کے طور پر کاروبار شروع کیا، ایک کے پاس دس لاکھ روپے تھے اور دوسرے کے پاس پانچ لاکھ روپے، پانچ لاکھ والے نے اپنی پوری رقم لگادی اور دس لاکھ والے نے کہا کہ میں ابھی دس لاکھ لگارہا ہوں، لیکن اس میں سے ڈھائی لاکھ تمہاری طرف سے ہیں، سال بھر کے عرصے میں واپس لوٹادینا، گویا کاروبار میں دونوں کی طرف سے سرمایہ ساڑھے سات، ساڑھے سات لاکھ روپے تھا، نفع کے بارے میں یہ طے پایا کہ وہ آدھا آدھا تقسیم ہوگا۔

سوال یہ ہے کہ اس طرح معاملہ کرنا درست ہے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اگر سال بھر کے عرصے میں دوسرا شریک ڈھائی لاکھ روپے نہیں لوٹاتا تو شرکت کا معاملہ برقرار رہے گا یا نہیں؟

جواب:صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شرکت کے معاملے میں ایک شریک کا دوسرے کی طرف سے بطور قرض رقم لگانا اور دوسرے شریک کا اسے قبول کرنا، درست ہے۔ نیز اس معاملے میں جب کہ سرمایہ کے اعتبار سے نفع بھی دونوں کا آدھا آدھا رکھا گیا ہے، قرض کی وجہ سے مقروض کے نفع میں کمی نہیں آئے گی، لہٰذا معاملہ کے جواز میں کوئی شبہ نہیں۔

البتہ دوسرے شریک کو چاہیے کہ وہ حسبِ معاہدہ ڈھائی لاکھ قرضہ کو سال بھر میں ادا کردے، ادائیگی کی صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ نفع میں سے کچھ حصہ قرض میں ادا کرتا رہے ،تاکہ جلد رقم ادا ہوجائے، باقی اگر سال بھر کے اندر مکمل رقم ادا نہیں ہوئی، تب بھی مذکورہ معاملہ فاسد نہیں ہوگا۔ (فتاویٰ شامی، کتاب الشرکۃ، فصل فی الشرکۃ الفاسدۃ، ج:4، ص:331، ط: دار الفکر)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk