• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کی سپریم کورٹ سے ٹِک ٹاک پر پابندی کے فیصلے کو موخر کرنے کی استدعا

اسلام آباد( رانا مسعود حسین )امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی سپریم کورٹ سے ٹِک ٹاک پر پابندی کے فیصلے کوموخر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملہ کے سیاسی حل پر کام کررہے ہیں،مقدمہ آزادی تقریر کے حقوق ،خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی خدشات کی نئی مثال قائم کریگا ، امریکی حکام اور قانون سازوں نے ٹک ٹاک کے چینی مالک بائٹ ڈانس پر چینی حکومت سے روابط کا الزام لگایاہے ،ٹک ٹاک کا الزامات سے مسلسل انکار،صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایپ کے امریکہ میں 170 ملین صارفین ہیں میں بھی ٹک ٹاک کیلئے پسندیدگی رکھتا ہوں ،،درخواست گزار ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل نے جمعہ کے روز عدالت میں ایک مختصر قانونی دستاویز جمع کروائی ہے ، جس میں ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے فوراً بعد ہی اس معاملہ کو سیاسی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کریں گے ،یاد رہے کہ 10 جنوری کو عدالت نے اس حوالہ سے امریکی قانون پر دلائل سننے ہیں ،جن کے تحت ٹِک ٹاک کے چینی مالک، بائٹ ڈانس کو اپنی سوشل میڈیا کمپنی کو کسی امریکی فرم کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرنا ہوگا یاصدرٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے صرف ایک روز قبل یعنی 19 جنوری کو عدالتی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ،یاد رہے کہ امریکی حکام اور قانون سازوں نے بائٹ ڈانس پر چینی حکومت سے روابط کا الزام لگایاہے تاہم ان کی فرم اس سے مسلسل انکار کرتی رہی ہے،اس ایپ کے امریکہ میں 170 ملین صارفین ہیں، ان الزامات کی وجہ سے کانگریس نے اپریل میں ایک بل منظور کیا تھا، جس پر صدر جو بائیڈن نے اس قانون پر دستخط کیے تھے، جس میں اس ایپ پر پابندی کی شرط شامل تھی،ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس نے اس قانون کو متعدد فورمز پر چیلنج کیا کہ اس سے امریکی آزادی اظہاررائے کے تحفظ کو خطرہ ہے،جبکہ اب تک کوئی ممکنہ خریدار سامنے نہ آنے کے باعث اسے فروخت کرنے میں بہت کم کامیابی کا امکان ہے، اس پابندی سے بچنے کا آخری موقع امریکی ہائی کورٹ کے ذریعے ہی حاصل ہوا ہے،تاہم سپریم کورٹ نے اس سے قبل اس قانون کے خلاف ہنگامی حکم امتناع کے اجراء کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ٹک ٹاک ،بائٹ ڈانس اور امریکی حکومت کوپابندی کے نفاذ سے چند دن پہلے یعنی 10 جنوری کو مقدمات کی سماعت کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا ،یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے فلوریڈا میں واقع ماریگو اسٹیٹ میں ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکیٹیو افسر شو زی چیو سے ملاقات کی تھی،جبکہ انہوں نے گزشتہ جمعہ کے روز عدالت میں مختصر قانونی دستاویز دائر کرنے کے موقع پر کہاتھا کہ یہ مقدمہ ایک جانب آزادی تقریر کے حقوق اور دوسری جانب خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے خدشات کے درمیان ایک نئی مثال قائم کرے گا ،عدالت میں فائل کی گئی مختصر قانونی دستاویز میں صدر ٹرمپ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار اس تنازعہ کے میرٹس پر کوئی پوزیشن نہیں لیتے ہیں،جبکہ مزید کہا گیا ہے کہ مقدمہ کو19 جنوری کی ڈیڈ لائن سے کچھ روز اگے کردینے سے درخواست گزار کو عدالت کا سہارا لیے بغیر ہی اس سارے معاملہ کوسیاسی طور پر حل کرنے کا موقع ملے گا،یاد رہے کہ امریکی محکمہ انصاف کا استدلال ہے کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ مبینہ چینی روابط قومی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں جبکہ متعدد ریاستی حکومتوں نے بھی اس مقبول ترین سوشل میڈیا ایپ کے بارے میں اپنی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے،امریکن ریاست مونٹانا کے اٹارنی جنرل آسٹن کنڈسن کی قیادت میں تقریبا دو درجن ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے سپریم کورٹ سے ٹک ٹاک کو منقطع کرنے یا اس پر پابندی عائد کرنے سے متعلق منظور شدہ قانون کو برقرار رکھنے کی استدعا کی ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت میں پابندی کی حمایت کرنے کے باوجود عوامی طور پر کہا ہے کہ وہ اب پابندی کی مخالفت کرتے ہیں،انہوںنے کہا ہے کہ میں بھی ٹک ٹاک کے لیے پسندیدگی رکھتا ہوں۔ 

اہم خبریں سے مزید