اقوام متحدہ کے ادارے عالمی امدادی فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) کے مطابق دنیا میں سال 2024ء کے دوران ہر چھ میں سے ایک بچہ جنگ زدہ علاقے میں رہنے پر مجبور رہا۔
یونیسیف کے حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس سال زیادہ بچے جنگوں کی وجہ سے بے گھر ہونے پر مجبور ہوئے۔
یونیسیف کی جانب سے جاری ہونے والےحالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اِس وقت دنیا کے مختلف خطوں میں بحران جاری ہے، ان ممالک میں یوکرین، شام اور سوڈان خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔
صرف غزہ میں 15ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے 17 ہزار 492 بچے جاں بحق ہوئے، جہاں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ایک بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کے مطابق 2024ء بچوں کے لیے تاریخ کے بد ترین سالوں میں سے ایک رہا، ہر لحاظ سے بچوں کی زندگیاں سب زیادہ مُتاثر ہوئیں۔
کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں رہنے والے بچے اسکولوں سے باہر اور غذائی قِلت کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم اِس عمل کی اجازت ہر گز نہیں دے سکتے کہ دنیا میں جاری جنگیں ایک نسل کے لیے نقصان کا باعث بنیں۔