تفہیم المسائل
سوال: نعتیہ کلام یا اَشعار میں جو شعراء رسول اللّٰہ ﷺ کے بارے میں لفظِ ’’تو ‘‘ ،’’تیری‘‘ یا ایسا کوئی لفظ استعمال کرتے ہیں، کیا یہ درست ہے ؟،(ریاض احمد، کراچی )
جواب: نعتیہ کلام ہو یا بیان، تحریر ہو یا تقریر کا انداز ،سب جگہ رسول اللہ ﷺ کے اسمِ مبارک کی تعظیم فرض ہے۔ ایسا کوئی لفظ جو عامی انداز میں مخلوق کے لئے استعمال ہوتا ہے، رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ بابرکات کے لئے مناسب نہیں۔
اگر تعظیم کے ترک کئے جانے کے ارادے سے ہو تو کفر ہے اور اگر بلاضرورت ہو تو برکات سے محرومی کا سبب۔ امام احمد رضا قادری ؒ لکھتے ہیں :’’حقیقۃً نعت شریف لکھنا نہایت مشکل کام ہے، جسے لوگ آسان سمجھتے ہیں اِس میں تلوار کی دھار پر چلنا ہے، اگر بڑھتا ہے تو اُلوہیت میں پہنچا جاتا ہے اور کمی کرتا ہے تو تنقیص(یعنی شان میں کمی یا گستاخی )ہوتی ہے ،(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ،حصہ دوم،ص:227 )‘‘۔
ایک اور مقام پر امام احمد رضاقادری ؒ سے سوال کیا گیا کہ ’’رسول مقبول ﷺ کا ذکر ہو تو صرف یہ کہنا کہ رسول نے ایسا کیا ،رسول نے ایسا کہا، کیا مناسب ہے ؟‘‘، آپ نے جواب میں لکھا:’’ نام اقدس تعظیم کے ساتھ لینا فرض ہے ،خالی رسول کہنا اگر بقصدِ ترکِ تعظیم ہوتو کفر ہے ورنہ بلاضرورت ہوتو برکات سے محرومی ‘‘،(فتاویٰ رضویہ ،جلد15،ص:99)‘‘۔
عربی زبان میں واحد مذکر مخاطب کے لئے ’’اَنْتَ‘‘ یا انگریزی میں You کا کلمہ بولنا اُن کے عرف میں خلافِ ادب نہیں سمجھا جاتا۔ البتہ اردو میں بزرگ شخصیات کے لئے ’’تو‘‘ ، ’’تم‘‘،’’تیرا‘‘ اور’’ تمہارا‘‘ ایسے کلمات نثر میں لکھنا یا عام گفتگو میں بولنا خلافِ ادب سمجھا جاتا ہے، یہ ہمارا عرف ہے ،ان کلمات کے بجائے احترام اور اِکرام کے طور پر ’’آپ‘‘ بولا جاتا ہے۔ تاہم ضرورت شعری کی بنا پر (یعنی وزنِ شعر کو قائم رکھنے کے لئے )’’ تو‘‘ یا ’’ تم‘‘ یا ’’تیرا‘‘ یا’’ تمہارا ‘‘کے کلمات خلافِ ادب کے زُمرے میں نہیں آئیں گے ،مثلاً ؎
(۱)تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اُس کو شفیع
جو میرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
(۲) کریم اپنے کرم کا صدقہ لئیمِ بے قدر کونہ شرما
تو اور رضا سے حساب لینا، رضا بھی کوئی حساب میں ہے
(۳) یہ سب تمہارا کرم ہے آقا
کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے۔