تفہیم المسائل
سوال: بعض لوگ جن کے نام میں لفظ ’’محمد‘‘ بھی شامل ہوتا ہے، اُس پر ’ ؐ‘ لکھ دیتے ہیں، جیسے محمد ؐ اقبال، نذر محمد ؐ، محمد ؐعبداللّٰہ وغیرہ۔ کیا عام افراد کے نام پر نشانِ درود شریف لکھنا شریعت کی رُو سے جائز ہے ؟ اگر ناجائز ہے، تو اس عمل سے ایمان یا عقیدہ پر کیااثر پڑتا ہے ؟،(نیاز احمد، میرپور، آزاد کشمیر)
جواب: صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کو مختصر کرکے بطوراشارہ ’’ص‘‘ لکھنا جائز نہیں ہے، ہم اس مسئلے پر ایک تفصیلی فتویٰ( ’’تفہیم المسائل ‘‘ جلد پنجم) جاری کرچکے ہیں۔ باقی رہا یہ مسئلہ کے جن لوگوں کے نام ’’محمد ‘‘ ،’’احمد ‘‘ ،’’علی‘‘ ،’’حسن‘‘ یا ’’حسین ‘‘ہوتے ہیں، وہ اپنے ناموں کے ساتھ ’’ص‘‘، ’’ ؐ ‘‘ یا ’’ ؑ ‘‘ لکھتے ہیں، یہ شرعاً ممنوع ہے کہ اِس جگہ جو نام لکھا جا رہا ہے، اُس سے مراد تو یہ شخص ہے ،اِس پر درود کے اشارے کی ضرورت نہیں۔ امام احمد رضاقادریؒ سے سوال کیا گیا :’’ لوگوں کے نام کے آگے جو محمد ہے اُس پر حرف’’ ؐ ‘‘ اس طرح لکھنا جائز ہے یا نہیں ؟‘‘
آپ نے جواب میں لکھا:’’حرف ’ ’ ؐ ‘‘ لکھنا جائز، نہ لوگوں کے نام پر، نہ حضور ﷺ کے اسم کریم پر، لوگوں کے نام پر تو یُوں نہیں کہ وہ اشارہ درود کا ہے اور غیر انبیاء وملائکہ علیہم الصلوٰۃ والسلام پر بالاستقلال درود جائز نہیں ہے اور نامِ اقدس پر یُوں نہیں کہ وہاں پورے درود شریف کا حکم ہے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم لکھے فقط ’’ ؐ‘‘ یا ’’صلم‘‘ یا’’صلعم ‘‘جو لوگ لکھتے ہیں ،سخت شنیع (بری بات) وممنوع ہے یہاں تک کہ تاتارخانیہ میں اس کوتخفیف شانِ اقدس ٹھہرایا ،والعیاذباللہ تعالیٰ‘‘ ۔(فتاویٰ رضویہ ، جلد23 ص:388)