• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر کا مریض کو ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیجنے سے لیبارٹری والوں سے کمیشن لینے کا حکم

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:1.کسی ڈاکٹر یا ڈاکٹر کے اسسٹنٹ کو لیبارٹری، ایکسرے، سی ٹی سکین، ایم آر آئی، الٹرا ساؤنڈ وغیرہ کے ٹیسٹ وغیرہ سے کمیشن لینا جائز ہے؟ یا حرام؟

تفصیل: اکثر ان تمام شعبوں والے ڈاکٹر یا ڈاکٹر کے اسسٹنٹ سے ملتے ہیں کہ ہمیں ٹیسٹ ایکسرے ، سی ٹی سکین ، ایم ار آئی ، الٹرساؤنڈ وغیرہ بھیجو تو ہم آپ کو\50٪۔60 ٪ کمیشن دیں گے ، تو اس طرح کمیشن لینا جائز ہے؟جب کہ ڈاکٹر یا ڈاکٹر کے اسسٹنٹ کا کردار صرف مریض بھیجنا ہوتا ہے۔

ان تمام شعبوں والے اپنا ریٹ مقرر کرتے وقت کمیشن کو ذہن میں رکھ کر ریٹ مقرر کرتے ہیں اور مریض سے وہی رقم لیتے ہیں جو انہوں نے مقرر کی ہو، اب کوئی ڈاکٹر یا اس کا اسسٹنٹ انہیں بھیجے یا مریض خود جائے، قیمت وہ اتنی ہی لیتے ہیں، جتنی انہوں نے مقرر کی تھی، مثال کے طور پر ایک ٹیسٹ کی قیمت ایک ہزار ہے، جو لیبارٹری والوں نے کمیشن ذہن میں رکھ کر مقرر کی تھی، اب مریض خود جائے یا ڈاکٹر یا ڈاکٹر کا اسسٹنٹ بھیجے، وہ وہی ایک ہزار لیتے ہیں تو کیا اس ایک ہزار میں کمیشن لینا جائز ہے؟

2.ان میں ایک قسم کے لوگ کمیشن لیتے ہیں ،جب کہ دوسری قسم کےافراد ان تمام شعبوں والوں سے کہتے ہیں کہ ہم مریض بھیجیں گے، لیکن ہمارے حصے کا کمیشن مریض کو چھوڑ کر قیمت کم وصول کرو، تاکہ مجبور اور لاچار مریض پر بوجھ نہ بنے۔

اب ان دو قسم کے لوگوں میں کون ٹھیک ہے؟

نوٹ: مریضوں میں امیر غریب ہر طرح کے لوگ آتے ہیں ، لیکن اکثریت بے بس، مجبور اور لاچار لوگوں کی ہوتی ہے، ان میں اکثر مریض کہتے ہیں کہ ہم قرض لے کر آئے ہیں یا مرغی ، بکری ، گائے ،زمین بھیچ کر آئے ہیں۔

جواب:1) صورتِ مسئولہ میں ڈاکٹر مریض کی دوا اور ٹیسٹ کی تشخیص کرتا ہے تو اس کی باقاعدہ اجرت فیس کی شکل میں وصول کرلیتا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر کے لیے ٹیسٹ سینٹر سے کمیشن لینا شرعاً جائز نہیں، جب ڈاکٹر کےلیے کمیشن لینا جائز نہیں ہے تو لیباٹری والوں کا دینا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس کا بوجھ بالآخر مریض پر پڑتا ہے۔ 

ڈاکٹر کا فریضہ بنتا ہے کہ مریض کے لیے ایسی دوا، ٹیسٹ اور لیبارٹری کا انتخاب کرے جس میں مریض کا ہر اعتبار سے فائدہ ہو اور جس کی قیمت مناسب اور افادیت معیاری ہو، اپنے کمیشن کی خاطر اپنے ضمیر کو کمیشن کی زنجیروں میں مقید کر کے دیانت داری کی رائے دہی مشکل ترین کام ہے، اس سے بچنا ضروری ہے، نیز غیر معیاری دوا تجویز کر دینا اور نا قابلِ اعتماد لیبارٹری بیچ دینا یا مریض پر بوجھ ڈالنا یا اسے تکلیف دینا شرعاً و اخلاقاً ناجائز اور حرام ہے۔

2) جو ڈاکٹر یہ کام بغیر خفیہ کمیشن کے کرتاہے ، اوراپنی فیس پر اکتفاءکرتا ہے، وہ بالکل درست کرتا ہے اور اس کا یہ عمل شریعت کے موافق ہے۔ (صحیح بخاری، "باب قول النبی صلی اللہ عليہ وسلم: "الدين النصيحۃ لله ولرسولہ ولأيمۃ المسلمين وعامتھم ۔۔"، کتاب الايمان، ج:1، ص:49، ط:عطاءات العلم -فتاویٰ شامی، کتاب الاجارۃ، مطلب ضل لہ شیء فقال من دلنی علیہ فلہ كذا، ج:6، ص:95، ط: دار الفکر -بدائع الصنائع، کتاب الاجارۃ، فصل فی أنواع شرائط رکن الاجارۃ، ج:4، ص:191، ط:دار الکتب العلميۃ)