• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشت گردی، پھر سر اٹھالیا، کچلنا ہوگا، سیکورٹی بڑا چیلنج، سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا، افغانستان میں عبوری حکومت کے بعد بے شمار لوگ چھوڑے گئے، وزیراعظم

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی نے پھرسر اٹھالیا ہے اسے کچلنا ہوگا ، سیکورٹی بڑا چیلنج ہے اور سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا، افغانستان میں عبوری حکومت کے بعد بے شمار لوگ چھوڑے گئے، معاشی استحکام سیاسی استحکام کے ساتھ وابستہ ہے ، 2025پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سال ہے، قوم دہشت گردی کے خلاف افواج اور پولیس کی قربانیوں کی معترف ہے ، معاشی کامیابیاں ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ، وفاق اور صوبے ملکر کام کر رہے ہیں، پاراچنار معاہدہ خوش آئند ہے، ترقی کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور قطر سے معاہدوں میں تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا۔ آذر بائیجان،ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ریاستیں ہمارے ساتھ سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ بات خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، اعلیٰ سول و عسکری حکام، چاروں وزرائے اعلی، وزیر اعلی گلگت بلتستان اور وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزرا نے شرکت کی۔اجلاس میں سرمایہ کاروں کو خصوصی سہولتیں دینے اور سرمایہ کاری سے متعلق دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ میکرو اکنامک انڈیکیٹر بہتر ، مہنگائی 2018کے بعد 4.1 فیصد پر آگئی، پانچ ماہ میں ترسیلات زر میں 34فیصد اضافہ ، زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 12ارب ڈالر پر پہنچ گئے ،سب کامیابیاں ٹیم منیجمنٹ کی مرہون منت ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سال پاکستان کی معاشی ترقی کی نوید ثابت ہوگا، آج پاکستان میں موجود افراط زر 2018ء کے بعد کم ترین سطح پر ہے، ترسیلات زر پانچ کے مقابلے میں 34فیصد زیادہ ہیں، ایکسپورٹس بڑھنے سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر چار ارب ڈالر سے بڑھ کر ساڑھے بارہ ارب ڈالر پر آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں کی شرح سود 22فیصد سے کم ہوکر 13فیصد پر آچکی، اگر اصل افراط زر کی بات کی جائے تو اسٹیٹ بینک کے پاس شرح سود مزید آٹھ پوائنٹس تک کم کرنے کی گنجائش موجود ہے، اسٹاک ایکس چینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، یہ تمام اشاریے کھلا ثبوت ہیں کہ یہ سال پاکستان کی ترقی میں بہت معاون ثابت ہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ گزشتہ ساڑھے نو ماہ میں حکومت کو بیرونی اور اندرونی خلفشار کا سامنا کرنا پڑا، متعدد چیلنجز تھے جس کا ہم نے باہمی تعاون سے مقابلہ کیا، چاول کی ایکسپورٹ سے ملکی قومی خزانے میں چار ارب ڈالر آئے، چینی کی برآمد سے بھی نصف ارب ڈالر آرہا ہے، ہمارے پاس سرپلس چینی تھی جسے ہم نے اس لیے ایکسپورٹ کیا کہ اسمگلنگ بند ہوچکی تھی اور چینی ہمارے پاس وافر مقدار میں موجود تھی، اسی طرح آئل کی اسمگلنگ بھی کم ہوئی۔

اہم خبریں سے مزید