لندن (پی اے ) وزیراعظم کیر اسٹارمر بھی امریکہ کے دوسرے عالمی رہنمائوں کی طرح امریکہ کےشہر نیو اولینز میں لوگوں پر حملے کی مذمت کردی،اس وحشیانہ حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور درجنوں شدید زخمی ہوگئے تھے، وزیراعظم نے کہا کہ ان کی ہمدردیاں مرنے والوں ان کے پیاروں اور امریکہ کے ساتھ ہیں ۔اس واقعے میں ایک شخص نے سال نو کے موقع صبح سویرے شہر کی مقبول Bourbon اسٹریٹ پر لوگوں کے ایک ہجوم پر گاڑی چڑھادی تھی ،ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ٹیکساس سے تعلق رکھنے والا امریکی فوج کا سابق سپاہی 42 سال شمس الدین جبار پک اپ ٹرک چلارہاتھا جس پر داعش کا پرچم لہرارہاتھا وہ پولیس کی بلاکیڈ کو توڑتاہو ا نئے سال کا خیر مقدم کرنے کیلئے جمع لوگوں پر چڑھ دوڑا۔ ایف بی آئی کا کہناہے کہ ڈرائیور نےجسے پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا تنہا یہ کام نہیں کیا ہے ،امریکہ کے صدر جو بائیڈن کا کہناہے کہ حملہ آور نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس سے ظاہر ہوتاہے کہ اس نے یہ کام داعش سے متاثر ہوکر کیاتھا۔ بدھ کو برطانیہ ،فرانس،جرمنی میکسیکو سمیت دنیا بھر سے اس واقعے کی مذمت میں بیانات جاری کئے گئے ،وزیراعظم نے کہا کہ نیو اورلینس میں یہ حملہ خوفناک ہے اور میری ہمدردیاں مرنے والوں ان کے پیاروں اور وسیع البنیاد طور پر امریکہ کے ساتھ ہیں۔ وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ امریکہ میں برطانوی قونصلر اس واقعے سے متاثر ہونے والے کسی بھی برطانوی شہری کی مدد کیلئے فعال ہیں۔ہماری ہمدردیاں نیو اورلینس کے لوگوں اور اس وحشیانہ حملے کے تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایف بی آئی اب اس بات کی تفتیش کررہی ہے کہ یہ ایک دہشت گردانہ حمل ہے یانہیں ،یہ ایک تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال ہے ہم مزید اطلاعات کا انتظار کریں گے،جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسے نفرت پرمبنی احمقانہ قرار دیا ،فرانس کے صدر ایمانوئیل میخرون نے کہا کہ نیو اورلینز فرانس کا دلی دوست ہے اس پر دہشت گردانہ حملہ ہواہے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹ نے کہا کہ اس وحشیانہ حملے پر مجھے گہرا صدمہ ہوا ہے ۔ لوزیانا کی اٹارنی جنرل لز مرل نےسی این این کو بتایا کہ Bourbonاسٹریٹ پر حملے کے فوری بعد حملہ آور اورلینز کے ایک مکان میں بھی گئے تھے۔مس مورل کا کہناہے کہ یہ جگہ مختصر مدت کیلئے کرائے پر تھی،غالباًیہ جگہ اس حملے میں ملوث لوگوں نے لیز کرارکھی تھی۔