ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی بار بار موجودگی کی تشویش ناک سطح اور تیزی سے رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز نے 2024ء میں بھی پاکستان کو پولیو وائرس سے آزاد نہ کیا۔
پاکستان میں پولیو کا خطرہ برقرار ہے، گزشتہ برس پاکستان میں 65 سے زائد پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
پولیو کے کیسز میں اضافے سے متعلق تازہ رپورٹ کے مطابق 2024ء میں پاکستان میں پولیو کی صورتِ حال نے ایک بار پھر تشویش ناک صورت اختیار کر لی ہے۔
ماحولیاتی نمونوں میں 500 سے زائد مقامات پر پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جبکہ اس سال ملک بھر سے 65 سے زائد پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں متاثرہ 3 بچے انتقال بھی کر چکے ہیں۔
پولیو کے سب سے زیادہ کیسز بلوچستان میں رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ سندھ میں بھی صورتِ حال تشویش ناک رہی جہاں سے پولیو کے 18 کیسز سامنے آئے ہیں۔
کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی پولیو کے 5 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
طبی ماہرین نے پولیو کے بڑھتے کیسز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ تر اموات ان بچوں میں ہوئیں جو یا تو غذائی قلت کا شکار تھے یا ان کی قوتِ مدافعت بہت کمزور تھی۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد شفیع کے مطابق پولیو کے خاتمے کے لیے گزشتہ سال 5 قومی مہمات چلائی گئیں جن میں سندھ کے مختلف اضلاع کو بھی خاص ترجیح دی گئی۔
ان مہمات کا مقصد تقریباً 4 کروڑ بچوں کو پولیو سے محفوظ بنانا تھا۔
ذرائع کے مطابق صرف ستمبر کی پولیو مہم کے دوران سندھ بھر میں ڈھائی لاکھ بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہے جن میں 40 ہزار والدین نے پولیو ویکسین پلانے سے انکار کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق بچے پولیو سے متاثر ہو جائیں تو وہ جو فضلہ خارج کرتے ہیں وہ ماحول کو آلودہ کرتا ہے، خاص طور پر ناقص نکاسیٔ آب کے نظام کے ذریعے یہ وائرس مزید پھیلتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ ہر بچے کو بر وقت ویکسین دی جائے اور صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے۔