اسلام آباد ( رانا غلام قادر ) دس ماہ گزرنے کے باجود شہباز حکومت میں نہ تو پیپلز پارٹی شامل ہوئی اورنہ ہی کابینہ میں مزید توسیع ہوسکی-
متعدد وزارتیں اور ڈویژنز وفاقی وزراءسےمحروم ہیں،کن بارہ وزراء کے پاس وزارتوں کے اضافی قلم دان ہیں؟ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا اگلے ہفتے وفاقی کا بینہ میں توسیع کا فیصلہ۔
کابینہ میں دس سے بارہ وزراء مزید شامل کئے جائیں گے، وفاقی کابینہ میں توسیع نہ ہونےکے باعث وزارتیں اور ڈویژنز زیادہ جبکہ وزیر کم پڑگئے ہیں-
شہبازحکومت کے دس ماہ گزرنے کے بعد بھی متعدد وزارتیں اور ڈویژنز وفاقی وزراءسےمحروم ہیں- تمام چالیس وفاقی وزارتوں وڈویژنز کےلیےاٹھارہ وفاقی وزراء ہیں،متعددوزارتوں اور ڈویژنز کو اضافی قلمدانوں کے ذریعے چلایا جارہا ہے یا وزیر اعظم نے قلمدان اپنے پاس رکھ لیے ہیں-
وزیر اعظم کی کابینہ کوئی خاتون وفاقی وزیر بھی شامل نہیں ہے۔
کابینہ ڈویژن کےذرائع کےمطابق شہبازشریف کی بطور وزیراعظم تعیناتی کا نوٹیفکیشن 4 مارچ 2024 کو ہوا تھا اس کے بعد سے لیکر اب تک کئی اہم وزارتوں اور ڈویژنزکو اضافی قلمدانوں کے ذریعےچلایاجارہا ہے یاوزیراعظم نےقلمدان اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں-
ذرائع کےمطابق اس وقت صحت،بین الصوبائی رابطہ،آئی ٹی اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارتیں وفاقی وزرا سےمحروم ہیں جبکہ وزارت ریلویز کا قلمدان بھی وزیراعظم نے اپنے پاس رکھاہوا ہے-
ذرائع کاکہنا کہ وزیراعظم نیشنل سیکیورٹی ڈویژن،کابینہ ڈویژن اور تخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کےانچارج وزیربھی خودہیں جبکہ وزیراعظم نےتوانائی کی وزارت کابھی وفاقی وزیرنہیں لگایا، وزارت توانائی کےدونوں ڈویژنز یعنی پاور اور پیٹرولیم کے الگ الگ وزیربنائےگئے ہیں۔
اویس لغاری پاور اور مصدق ملک پیٹرولیم ڈویژن کے وزیر ہیں، مصدق ملک کو وزارت آبی وسائل کااضافی قلمدان بھی تفویض کیا گیا ہے-