لندن، مظفر آباد، سرینگر، اسلام آباد ( خبر ایجنسیاں) کنٹرول لائن کے دونوں اطراف ،پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے پانچ فروری کو یوم حق خودارادیت اس عزم کی تجدید کے ساتھ منا یا کہ وہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ناقابل تنسیخ حق کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔حق خودارادیت کا دن منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی تھی ۔صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر پر اپنے وعدوں پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ کشمیری اقوام متحدہ کی منظور قراردادکی 76 ویں سالگرہ منارہے ہیں، یہ قرارداد کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا اعادہ کرتی ہے، بھارت نے 7 دہائیوں سے کشمیری عوام کو ان کے حق سے محروم رکھا ہوا ہے، بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کاجذبہ اٹوٹ ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچل رہا ہے اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، آج کے دن اقوام متحدہ نے کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کی ضمانت دی، آج وقت ہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اپنے وعدوں پر عمل کرے۔ وزیراعظم نے آگاہ کیا کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت کشمیر کی آبادی کی نوعیت اور سیاسی ڈھانچے کو تبدیل کررہا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ ہر سال 5 جنوری مقبوضہ کشمیر کے حق خود ارادیت کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر جلسے جلوس، ریلیاں، سیمینارز اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا گیا اور بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور عالمی برادری کے سامنے اجاگر کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن دفتر مظفرآباد اور اسلام آباد میں ایک یادداشت بھی پیش کی گئی اور دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیریوں سے کئے گئے اپنے وعدے پورے کریں۔ ادھر سرینگر سمیت مقبوضہ وادی میں بھی اس دن کی مناسبت سے احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں منعقد کی گئیں اور بھارتی ناجائز تسلط کیخلاف نعرے بازی کی گئی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا وہ بھارت کے غیرقانونی اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور کشمیریوں سے انکے حق خودارادیت دلانے کے وعدے کو پورا کیا جائے۔ اس موقع پر وادی میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔ فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔ وادی کو سیکورٹی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا۔ پاکستا ن کے مختلف شہروں میں بھی جلسے جلوس، ریلیاں اور دیگر تقریبات منعقد ہوئیں اور کشمیریوں کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ دنیا کے کئی ممالک میں بھی کشمیریوں نے بھارتی سفارتی مشنز کے سامنے مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے درج تھے۔ کشمیریوں اور پاکستانیوں نے بڑی تعداد میں مظاہروں میں شرکت کی۔ مظاہرین کی جانب سے سفارتی مشنز میں یادداشتیں بھی پیش کیں اور بھارت کو یاد دلایا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداوں پر عملدرآمد کرے۔