ٹورنٹو (تجزیہ، عظیم ایم میاں) کینیڈا کے وزیراعظم اور لبرل پارٹی آف کینیڈا کے سربراہ جسٹن ٹروڈو اپنی پارٹی قیادت سے مستعفی ہوگئے ہیں لیکن وہ نئے سربراہ کے انتخاب تک وزیراعظم کے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے بیان پر کہا ہے کہ کینیڈا کو چاہئے کہ وہ اب امریکا میں ضم ہوجائے، انہوں نے اپنے رد عمل میں کہا کہ انہیں معلوم تھا وہ امریکا سے تجارت میں خسارہ برداشت نہیں کرسکتے، بھارتی نژاد ووٹرز کی ٹروڈو حکومت کیخلاف مہم جاری ہے، پاکستانی نژاد ارکان پارلیمنٹ کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ کینیڈا کی خاتون گورنر جنرل نے ٹروڈو کی یہ درخواست بھی منظور کرلی ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کومارچ تک کے لئے ملتوی رکھا جائے تاکہ لبرل پارٹی اپنا نیا قائد منتخب کرنے کا عمل مکمل کرسکے۔ نئے پارٹی لیڈر کےانتخاب کے بعد جسٹن ٹروڈو بطور وزیراعظم بھی مستعفی ہوجائیں گے۔ اس طرح پارلیمنٹ کو تحلیل کئے بغیر اور بطور وزیراعظم استعفی دیئے بغیر جسٹن ٹروڈو اپنی عدم عوامی مقبولیت اور کینیڈا کے وفاقی سیاسی بحران اور اپنی پارٹی میں بغاوت پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر حکومت کی کینیڈا میں مداخلت اور بھارتی ایجنسی کے سکھ نژاد کینیڈین شہری کے قتل کی سازش بے نقاب کرنے اور کینیڈا بھارت تعلقات میں کشیدگی کے باعث نریندر مودی حکومت کینیڈا میں بھارتی نژاد ووٹروں میں ٹروڈو حکومت کے خلاف جذبات ابھارنے کی خاموش مہم جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ کینیڈین پارلیمنٹ کے لئے لبرل پارٹی کی ٹکٹ پر گزشتہ 9؍ سال میں منتخب ہونےو الے پاکستانی نژاد کینیڈین پارلیمنٹ کےممبرزبھی ایک مشکل صورتحال کا شکار ہیں۔ کینیڈا کی پاکستانی کمیونٹی اور مسلم کمیونٹی میں کچھ عرصہ سے یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ لبرل پارٹی کے اقتدار میں ان 9؍ سالوں کے انتخابات کے دوران یہ لبرل انتخابی امیدوار پاکستانی، کینیڈینز ووٹرز کواپنے پاکستانی نژاد ہونے اور کمیونٹی کی خدمت کرنے کا وعدہ کرکے حمایت اور ووٹ حاصل کرکے رکن پارلیمنٹ بن کر مراعات اور منصب کے مزے لیتے رہے ہیں لیکن پاکستانی اور مسلم کمیونٹی کیلئے مقام، مراعات اور کمیونٹی کی ترقی اور تحفظ کے لئے کیا خدمات انجام دی ہیں؟ اس سارے میں آئندہ انتخابات میں نئے امیدواروں سے بھی یہ سوالات اٹھائے جائیں گے جبکہ موجودہ پاکستانی اور مسلمان اراکین پارلیمنٹ سے بھی کمیونٹی کی جانب سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ ادھر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے اپنی پارٹی کی قیادت سے مستعفی ہونے پر تبصرہ کرتےہوئے امریکی منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹن ٹروڈو اس لئے مستعفی ہوئے ہیں کہ وہ جانتے ہیں کہ ا مریکا اب کینیڈا سے تجارت میں خسارہ برداشت نہیں کرےگا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کینیڈا کو امریکا کی 51؍ اسٹیٹ بننے کے متنازع بیان کو دہراتے ہوئے کہا کہ بہت سےکینیڈین کینیڈا کو امریکا کی 51؍ ویں اسٹیٹ بنانا پسند کریںگے۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو سے امریکا کے لئے برآمدات پر 25؍ فیصد سرچارج عائد کرنے کے بیان کے بعد فلوریڈا میں ہونےوالی ٹروڈو، ٹرمپ ملاقات میں منتخب صدرٹرمپ نے کینیڈا وزیراعظم ٹروڈو سے کہا تھا کہ وہ کینیڈا کو امریکا کی 51؍ اسٹیٹ بنادیں اور وہ ٹروڈو کواس اسٹیٹ کا گورنر بنادیں گے۔ جسٹن ٹروڈو کے استعفی پر ان کے سیاسی مخالفین کے تبصرے جاری ہیں جبکہ بعض حامیوں کا کہنا ہے کہ لبرل پارٹی کے نئے قائد کے انتخاب کے بعد لبرل پارٹی مارچ میں پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرکے نئے لبرل پارائم منسٹر کے ساتھ اقتدار میں رہنے کی حکمت عملی بھی اپناسکتی ہے۔