کراچی( اسٹاف رپورٹر) ایک دہائی سے بھی زیادہ سی ٹی ڈی میں رہنے والے سینئر افسر راجہ عمر خطاب کو سی پی او رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے۔آئی جی سندھ نے ایک حکمنامے کے تحت ڈی ایس پی سی ٹی ڈی انٹیلیجنس سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب اور ڈی ایس پی سی پیک راجہ فرخ یونس کو سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ آئی جی سندھ کے حکمنامے میں دونوں افسران کے تبادلے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ منگھوپیر میں گذشتہ دنوں شہری کو اغوا کر کے ڈیجٹل کرنسی لوٹنے کے واقعہ پر دونوں افسران کو ہٹایا گیا ہے۔ دونوں افسران کے سیل کی پولیس موبائلیں ڈیجٹل کرنسی لوٹنے میں مبینہ طور پر ملوث پائی گئی تھیں۔واقعہ میں ملوث پولیس اہلکار سمیت 8 افراد کو اب تک گرفتار کیا گیا ہے۔مرکزی کردار پولیس اہلکار علی رضا فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے۔ دوسری جانب راجہ عمر خطاب کی جانب سے سی ٹی ڈی ہیڈ کانسٹیبل علی رضا کے خلاف انکوائری کی سفارش کا خط بھی سامنے آیا ہے ۔3 جنوری کو لکھے گئے خط میں علی رضا کے خلاف انکوائری کی سفارش انچارج راجہ عمر خطاب کی جانب سے کی گئی تھی ۔ خط کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل علی رضا مبینہ طور پر ارسلان نامی شہری کے اغوا کی واردات میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ۔خط کے مطابق سی ٹی ڈی اور اے وی سی سی کی ٹیموں نے علی رضا کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے تاہم کئی چھاپوں کے بعد بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ راجہ عمر خطاب کے شہری کو اغوا کر کے تاوان وصولی میں ملوث ہونے کے براہ راست کوئی شواہد نہیں ملے ہیں تاہم ان کے سیل کے اہلکار واقعہ میں ملوث ہیں۔ دوسری جانب ہمیشہ کی طرح ایس ایس پی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو بچا لیا گیا ہے اور سی ٹی ڈی کی جانب سے شہریوں کو اغوا کر کے تاوان وصول کرنے کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد بھی یہ افسران اپنے عہدوں پر موجود ہیں۔