• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مدعی مقدمہ کے کردار سے مطمئن نہیں، عدالت، چور ہے تو اغوا تو ہوا، تفتیشی افسر

کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی عدالت نے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور شہری سے ساڑھے تین لاکھ ڈالرز سے زائد مالیت کی ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کے کیس میں تمام ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کردی،اے وی سی سی نے گرفتار پولیس اہلکاروں سمیت 8 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا ،تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے کیس میں ایک اور ملزم ہیڈ کانسٹیبل علی سجاد کو گرفتار کیا ہے ، کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 8 ہوگئی ہے، پراسیکوٹر نے کہا کہ یہ اغوا برائے تاوان کا مقدمہ ہے،عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ یہ اغوا برائے تاوان کا کیس کیسے ہے؟ تاوان کا پیسہ کہاں ہے، عدالت مدعی مقدمہ کے کردار سے ہی مطمن نہیں ہے، تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مدعی اگر چوربھی ہے تو اغوا تو ہوا ہے،عدالت نے تفتیشی افسر سے کہا کہ یہ ایف آئی اے کا کیس بنتا ہے، ناجائز پیسہ بھی منی لانڈرنگ ہے،تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے تفتیش جاری ہے، مزید گرفتاریاں کرنی ہیں، ملزمان کی نشاندہی پر ریکوری کرنی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے، یہ فنانشل کرائم کا کیس ہے ہم نے ایف آئی اے کو بھی خط لکھا ہے،ملزمان نے عدالت میں بیان دیا کہ ہمارے موبائل سے پولیس نے پیسے ٹرانسفرکرلئے ہیں، گرفتار ملزمان میں پولیس اہلکار محمد عمر اور علی سجاد جبکہ دیگر ملزمان میں حارث صدیقی، عمر جیلانی، سید مزمل رضا، طارق حسین شاہ، سید رضوان اور نعمان شامل ہیں۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید