• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا میں سیکورٹی خدشات کے باوجود پولیس افسران کی شدید کمی

پشاور( ارشدعزیزملک )خیبرپختونخوا پولیس کو دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر اور بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورت حال میں پولیس افسران کی شدید کمی کا سامنا ہے ۔

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) خیبر پختونخوا نے صوبائی حکومت کو ایک خط لکھا ہے، جس میں وفاقی حکومت سے بی پی ایس-18اور بی پی ایس-19کے 87افسران کی کمی کا مسئلہ اٹھانے کی درخواست کی گئی ہے۔

سابق آئی جی اختر علی شاہ نے جنگ کو بتایا کہ پولیس دہشت گردی اور جرائم کے بڑھتے خطرات سے نمٹنے میں مشکلات کا شکار، قابل و تجربہ کارافسران کی ضرورت ہے خط، جو ہوم اینڈ ٹرائبل افیئرز ڈیپارٹمنٹ کو بھیجا گیا جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں اس وقت بی پی ایس-18کی 48اور بی پی ایس-19کی 39آسامیاں خالی ہیں۔ 

خیبرپختونخوا پولیس کے پاس بی پی ایس-18کی 131 منظور شدہ آسامیاں ہیں، لیکن اس وقت صرف 83 افسران دستیاب ہیں، جن میں 21پی ایس پی افسران اور 42انکیڈریڈ افسران شامل ہیں، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 48افسران کی کمی ہے۔

اسی طرح، بی پی ایس-19کی 57 منظور شدہ آسامیاں ہیں، لیکن اس وقت صرف 18افسران خدمات انجام دے رہے ہیں، جن میں 11پی ایس پی اور 7انکیڈریڈ افسران شامل ہیں، جبکہ 39 آسامیاں خالی ہیں۔پولیس افسروں کی حالیہ کمی سینئر افسران کی پنجاب اور وفاق منتقلی کی وجہ سے ہوئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ایک سینئر پولیس افسر کاشف ذوالفقار، کو 6جنوری 2025کو پنجاب تبدیل کیا گیا، اور ایک اور افسر محمد عمر، بھی جلد پنجاب تبدیل ہونے والے ہیں۔

خط میں صوبائی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرے تاکہ فوری طور پر پی ایس پی افسران، خاص طور پر خیبرپختونخوا کے ڈومیسائل رکھنے والے افسران، کو تعینات کیا جا سکے اور پولیس فورس کو مضبوط بنایا جا سکے۔

پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سینئر افسران کی کمی سے فورس کی عملی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ 

ایک پولیس اہلکار نے کہاکہ موجودہ سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر، ہمیں ایسے افسران کی ضرورت ہے جو انسداد دہشت گردی اور مجرمانہ تحقیقات کا تجربہ رکھتے ہوں۔

سابق آئی جی اختر علی شاہ نے جنگ کو بتایا کہ صوبے کو فوری طور پر سیکیورٹی آپریشنز کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کیلئے قابل اور تجربہ کار پی ایس پی افسران کی ضرورت ہے۔ 

افسران کی کمی کی وجہ سے پولیس فورس دہشت گردی اور منظم جرائم کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے میں مشکلات کا شکار ہے۔خیبرپختونخوا، جو تاریخی طور پر عسکریت پسندی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر رہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید