• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس، انٹر بورڈ کراچی نے ایف آئی اے سے رجوع کرلیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے سوشل میڈیا جعلی اکاونٹس پر ایف آئی اے سے رجوع کرلیا ہے اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے مطابق اعلی فیس بک،انسٹا گرام اکاؤنٹس اور واٹس ایپ چینلز کے ذریعہ بڑے پیمانے پر فراڈ کی بھی اطلاعات ہیں لہٰذا بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی یا اس سے ملتے جلتے ناموں والے کسی فیس بک اور انسٹا گرام اکاؤنٹ پر چلنے والی معلومات پر یقین نہ کریں اور اناکاؤنٹس پر کسی شخص سے رابطہ نہ کریں۔ علاوہ ازیں ایک موبائل نمبر ے ذریعہ بھی طلبہ کے ساتھ فراڈ کی خبریں ہیں جسے ایک شخص چلارہا ہے جس کیخلاف کارروائی کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ کو خط لکھ دیا گیا ہے،طلبہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے حوالے سے کسی بھی معلومات کیلئے اس موبائل نمبر پر رابطہ نہ کریں۔ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی اور اس سے ملتے جلتے ناموں والے تمام فیس بک اور انسٹا گرام اکاؤنٹس کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو ایک بار پھر خط لکھ دیا گیا ہے۔ ایسے تمام جعلی فیس بک اور انسٹا گرام اکاؤنٹس چلانے والوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ فوری طور پر اپنے جعلی فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کر دیں ورنہ سخت قانونی کارروائی کیلئے تیار رہیں۔ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے سوشل میڈیا پر بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی اور اس سے ملتے جلتے ناموں سے چلنے والے تمام جعلی انسٹا گرام،فیس بک اکاؤنٹس اور واٹس ایپ چینلز سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے طلباء و طالبات کو آگاہ کیا ہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کا آفیشل فیس بک پیج اور انسٹاگرام اکاؤنٹ فیس بک اور انسٹاگرام سے باقاعدہ تصدیق شدہ (بلیو ٹک) ہیں۔ طلبہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی سے متعلق کسی بھی معلومات کیلئے صرف ہمارے آفیشل فیس بک پیج،انسٹاگرام اکاؤنٹ اور آفیشل ویب سائٹ کا وزٹ کریں ، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی طلبہ کو آگاہ کرتا ہے کہ جعلی فیس بک،انسٹا گرام اکاؤنٹس اور واٹس ایپ چینلز کے ذریعہ بڑے پیمانے پر فراڈ کی بھی اطلاعات ہیں لہٰذا بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی یا اس سے ملتے جلتے ناموں والے کسی فیس بک اور انسٹا گرام اکاؤنٹ پر چلنے والی معلومات پر یقین نہ کریں اور ان اکاؤنٹس پر کسی شخص سے رابطہ نہ کریں۔
اہم خبریں سے مزید