• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا سیکورٹی کونسل کو جوائن کرنا بہت اہم ہے، اقوام متحدہ

لاہور(آصف محمود بٹ ) اقوام متحدہ کی پاکستان میں ریذیڈنٹ کوآرڈنیٹر آفس کی سربراہ اور سینئرا سٹرٹیجک پلانر (یو این سسٹم پاکستان) مس ایفکے بووٹسمین (Ms Afke Bootsman) نے کہا ہے کہ پاکستان کااقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو جوائن کرنا بہت اہم ہے۔ پالیسیوں پر عملدرآمد اور مقامی سطح پر چیلنجز کو حل کرنے میں سول سرونٹس کا کردار ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔اخلاقی لیڈرشپ کے چیلنجز درپیش ہیں وفاقی سیکرٹری فوڈ سیکورٹی وسیم اجمل چودھری نے کہا کہ اخلاقی لیڈرشپ کے چیلنجز درپیش ہیں مایہ ناز اکیڈیمیا ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی کیلئے نصاب ریفارمز ضروری ہے ، ڈاکٹر آفتاب ، ڈاکٹر یاسر عثمانی،بلال حیدر ،سارہ سعید،دیگر نے بھی خطاب کیا ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے لئے اہداف سب کے لئے ہوتے ہیں ۔ان اہداف کے ایجنڈے کا مرکز و محور کمزور اور ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کی کوئی آواز نہیں ہوتی۔ ہم اس وقت تک پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل نہیں کرسکتے جب تک ہماری اس میں باہمی دلچسپی نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان سول سروسز اکیڈمی میں ٹریینگ کرنے والے 244سول سرونٹس(پروبیشنرز) کے لئے شروع کئے گئے ’’کن سوسا ئٹیز( KUN Societies)‘‘ (خدمت الناس) پروگرام کے تحت اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ مس ایفکے بووٹسمین نے کہا کہ انہوں نے سول سروسز اکیڈمی کی طرف سے ’’کن سوسائیٹیز ‘‘ کے خدمت الناس پروگرام بارے سنا۔ پاکستان کے سول سرونٹس میں یہ اہلیت ہے کہ وہ شفاف سسٹم میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ہم اتنی دیر تک چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتے جب تک مختلف نہ سوچیں ،سول سرونٹس کو لوگوں کو مرکز و محور بنانے کے نقطہ نظر کی اپرووچ اپنانا ہوگی۔ پاکستان کی سول سروسز کو بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے ساتھ پارٹنرشپ کو دیکھنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کاکردار حکومتوں اور معاشروں کو سپورٹ کرنا ہے۔ ہم پاکستان کی ہر طرح کی تکنیکی معاونت کررہے ہیں لیکن بدقسمتی سے دنیا بہت پیچیدہ ہوگئی ہے اور کسی چیز کا بھی آسان حل موجود نہیں۔ وفاقی سیکرٹری فوڈ سیکورٹی وسیم اجمل چودھری نے اپنے خطاب میں کہا اکیسویں صدی میں فیصلہ سازی کے علاوہ اخلاقی لیڈرشپ کے حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں ، سول سروسز اکیڈمی کی طرف سے نئے افسران کو عوامی اہمیت کی سوچ دینا ایک نئی بات ہے، سول سرونٹس کا کام لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانا اور اس حوالے سے نتائج حاصل کرنے کیلئے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اقوام متحدہ کی طرف سے پائیدارترقی کے اہداف پر عملدرآمد ضروری ہے کیونکہ ہمارا اور اقوام متحدہ کا مستقبل مشترک ہے۔ سیمینار میں سول سروسز اکیڈمی کی انٹرفیتھ سوسائٹی کی طرف سے منعقدہ پینل ڈسکشن میں مایہ ناز اکیڈیمیا ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ نئے افسران کو بتایا کہ معاشرے میں برداشت پیدا کرنے کیلئے کمیونٹی ایونٹس اور ثقافتی شو منعقد کئے جانے چاہئیں جن میں دوسرے مذاہب کو بھی حصہ بنایا جائے۔ تمام مذاہب کے کامن پوائنٹس کو اکٹھا کرکے نصاب میں ریفارمز ضروری ہیں۔ نصاب میں پڑھائے جانے والے مضمون اسلامیات کا نام دینیات ہونا چاہیئے جو کئی سال پہلے ہوا کرتا تھا اور جسے بغیر کسی وجہ کے بدل دیا گیا۔
اہم خبریں سے مزید